انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اولاد سلطان عبداللہ کے گیارہ بیٹے تھے جن میں دوبڑے بیٹے مطرف اور محمد زیادہ لائق اور امور سلطنت میں دخیل تھے ان دونوں کے درمیان رقابت وعداوت پیدا پوگئی تھی زیادہ لائق اور قابل آدمی ریاست اشبیلیہ چلےگئے تھے کیونکہ وہاں علما اور باکمال لوگوں کی خوب قدردانی ہوتی تھی ،قرطبہ کاخمانہ خالی تھا اشبیلیہ کی نوخیز اور جدید ریاست کادربار ابراہیم بن حجاج کی سدر دانیوں کےسبب قرطبہ کے لیے موجب رشک بن گیا تھا یہاں کے موجود ہ پست ہمت اراکین دربار نے دونوں بھائیوں کی رقابتوں کے ترقی دینے میں خوب کوشش کی،مطرف کو اپنے بھائی محمد کی شکایت کا موقع ملگیا اور اس نے باپ کے کان اچھی طرح بھرنے شروع کیے اس کے ہمساز امرا نے تائید کی سلطان عبداللہ اپنے بیٹے محمد کو غضب آلود نگاہوں سے دیکھنے لگا ،محمد نے مجبور ہوکر راہ فرار اختیار کی اور قرطبہ سے بھاگ کر عمر بن حفصون کےپاس چلاگیا چند روز وہاں رہ کر اپنی حرکت پر پشیمان ہوکر باپ کے پاس پیغام بھیجا کہ مجھ کوجان کی امان دی جائے تو میں حاضر خمدت ہوجاؤں،عبداللہ نے اس کو جان کی امان دے کر بلوالیا،اب مطرف کو اور بھی زیادہ شکایت کرنے کا موقع مل گیا،چند روز کے بعد عبداللہ نے اپنے بیٹے محمد کو محل سرائے کے ایک حصہ میں قید کردیا مطرف کو قرطبہ کا حاکم مقررکرگیا تھا مطرف نے اس موقع پر بھائی کو جو محل سرائے میں قید تھا قتل کرادیا عبداللہ کو محمد کےقتل ہونے کا سخت صدمہ ہوا محمد کے بیٹے عبدالرحمن کو بڑی محبت کے ساتھ پرورش کرنے لگا اس کے بعد ۲۸۳ھ میں مطرف نے کسی کاوش کی بناکر وزیرالسلطنت عبدالملک بن امیہ کو قتل کردیا سلطان عبداللہ نے محمد اور عبدالملک کےقصاص میں مطرف کو قتل کرادیا۔