انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت عباسؓ بن مطلب امام احمد نے حضرت ابن عباسؓ سے اور حاکم وبیہقی نے حضرت عائشہؓ صدیقہ سے روایت کی ہے کہ حضرت عباس بن مطلب بدر کی لڑائی کے بعد کفار کے ساتھ قید ہوکر آئے، تو رہائی کے لیے فدیہ وجرمانہ کی ایک مقدار مقرر کی گئی ؛تاکہ یہ جرمانہ ادا کرکے قیدسے رہا ہوں، حضرت عباسؓ نے آنحضرتﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ جتنا جرمانہ میرے ذمہ ڈالا گیا ہے اتنا میرے پاس نہیں ہے ، میں کیسے ادا کرسکتا ہوں،آنحضورﷺ نے فرمایا عباس وہ مال کیا ہوا جو تم نے ام الفضل کے پاس زمین میں دبائے رکھا ہے اور تم بدر میں جاتے ہوئے اس سے کہہ آئے تھے کہ اگر میں سفر میں مارا جاؤں تو یہ مال میری اولاد کو ملے گا،حضرت عباس ؓنے آنحضرتﷺ کی بات سن کر حیرت سے کہا کہ یا سول اللہ سوائے میرے اور ام الفضل کے اس مال کی کسی اور کو خبر تک نہ تھی، پھرحضرت عباس ؓنے اسی مال سے جس قدر جرمانہ ان پر ڈالا گیا تھا منگوکر ادا کیا، اس سے بھی پتہ چلا کہ آپﷺ نے یہ غائبانہ خبر بطور اعجاز بتادی ورنہ حضرت عباس اور ام الفضل کے علاوہ کسی کو اس مال کی خبر نہ تھی۔