انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اسلامی سفارت اس سفارت میں جو قادسیہ سے مدائن کی جانب روانہ ہوئے مندرجہ ذیل حضرات شامل تھے،نعمان بن مقرنؓ قیس بن زراراہؓ اشعثؓ بن قیس، فرات بن حبانؓ،عاصم بن عمرؓ، عمرو بن معدیکربؓ، مغیرہ بن شعبہؓ، معنی بن حارثہؓ، عطار بن حاجبؓ، بشیر بن ابی رہم،حنظلہ بن الربیعؓ،عدی بن سہیلؓ، یہ تمام حضرات اپنے عربی گھوڑوں پر سوار راستے میں رستم کے لشکر کو چھوڑتے ہوئے سیدھے مدائن پہنچے،وہاں یزد جرد نے اُن سفیروں کے آنے کی خبر سُن کر دربار کو خوب آراستہ کیا،جب یہ اسلامی سفیر دربار میں اپنی سادہ وسپاہیانہ وضع کے ساتھ داخل ہوئے،تو تمام دربار ان کو دیکھ کر حیران رہ گیا اول یزد جرد نے ان سے معمولی سوالات کئے اوراُن کے باصواب جواب پاکر دریافت کیا کہ تم لوگوں کو ہمارے مقابلے کی جرأت کیسے ہوئی اور تم کس طرح اس بات کو بھول گئے کہ تمہاری قوم اس دنیا میں ذلیل و احمق سمجھی جاتی ہے ،کیا تم اس بات کو بھی بھول گئے ہو کہ جب کبھی تم لوگوں سے کوئی سرکشی یا بغاوت دیکھی جاتی تھی تو ہم اپنی سرحدوں کے عاملوں اور صوبے داروں کو حکم دیا کرتے تھے کہ تم کو سیدھا کردیں؛چنانچہ وہ تم کو ٹھیک بنادیا کرتے تھے،یہ سُن کر حضرت نعمانؓ بن مقرن نے جواب دیا، کہ ہم دنیا سے بت پرستی اور شرک مٹانے کی کوشش کرتے اورتمام دنیا کے سامنے اسلام پیش کرتے ہیں کہ اسلام ہی کے ذریعہ انسان سعادت انسانی حاصل کرسکتا ہے،اگر کوئی شخص اسلام قبول نہیں کرتا تو اس کو چاہئے کہ وہ اپنے آپ کو مسلمانوں کی حفاظت وسرپرستی میں سپرد کردے اورجزیہ ادا کرے لیکن اگر وہ اسلام اور ادائے جزیہ دونوں باتوں سے انکار کرتا ہے تو اُس کے اورہمارے درمیان تلوار فیصلہ کرے گی۔