انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مہر كےاحكام warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. (۱)جس چیز کو مہر بنایا جائے وہ شریعت کی نظر میں مال ہولہذا ا اگر کوئی خنزیر یا شراب کو مہر بنائے تو صحیح نہ ہوگا کیونکہ یہ دونوں چیزیں شریعت میں مال نہیں سمجھی جاتی اور وہ موجود ہو اور اس کو حوالہ کرنے پر قادر ہو۔ حوالہ شَرَائِطُ مِنْهَا .أَنْ يَكُونَ الْمُسَمَّى مَالًا مُتَقَوِّمًا وَهَذَا عِنْدَنَا۔(بدائع الصنائع فصل بَيَانُ مَا يَصِحُّ تَسْمِيَتُهُ مَهْرًا وَمَا لَا يَصِحُّ:۴۷۵/۵)،فقال الحنفية:المهر:هوكل مال متقوم معلوم مقدور على تسليمه.فيصح كون المهرذهباً أوفضاً،مضروبة أوسبيكة، أي نقداً أو حلياً ونحوه، ديناً أوعيناً،ويصح كونه فلوساً أو أوراقاً نقدية، مكيلاً أو موزوناً، حيواناً أوعقاراً،أوعروضاً تجارية كالثياب وغيرها.(الفقه الاسلامي وادلته ضوابط لما يصلح أن يكون مهراً وما لا يصلح:۲۴۵/۹)۔بند (۲)جس چیز کو مہر بنایا جائے اس کی قیمت دس درہم سے کم نہ ہو اور ایک درہم دو ماشہ ڈیڑھ رتی کا ہوتا ہے۔(جس کی مقدار آج کل کے وزن کے اعتبار سے تیس گرام آٹھ سوملی گرام ہوتی ہے)۔ حوالہ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ لاَ تُقْطَعُ الْيَدُ إِلاَّ فِى عَشْرَةِ دَرَاهِمَ وَلاَ يَكُونُ الْمَهْرُ أَقَلَّ مِنْ عَشْرَةِ دَرَاهِمَ۔(دار قطني الحدود والديات وغيرها،حدیث نمبر:۳۵۰۱)۔بند (۳)مہر کی ادائیگی واجب ہے یہاں تک کہ اگر کوئی شخص اس شرط پرنکاح کرے کہ اس کا کچھ مہر نہ ہوگا، جب بھی نکاح درست ہوجائے گا اورمہرِمثل واجب ہوگا۔حوالہ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً(النساء: ۲۴) عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ قَالَاأُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا فَتُوُفِّيَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ سَلُوا هَلْ تَجِدُونَ فِيهَا أَثَرًا قَالُوا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا نَجِدُ فِيهَا يَعْنِي أَثَرًا قَالَ أَقُولُ بِرَأْيِي فَإِنْ كَانَ صَوَابًا فَمِنْ اللَّهِ لَهَا كَمَهْرِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَقَامَ رَجُلٌ مَنْ أَشْجَعَ فَقَالَ فِي مِثْلِ هَذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا بَرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ تَزَوَّجَتْ رَجُلًا فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَقَضَى لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ صَدَاقِ نِسَائِهَا وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَرَفَعَ عَبْدُ اللَّهِ يَدَيْهِ وَكَبَّرَ(النسائي إِبَاحَةُ التَّزَوُّجِ بِغَيْرِ صَدَاقٍ ۳۳۰۲) عن عطاء الخراساني أن عليا وابن عباس سئلا عن رجل تزوج امرأة وشرطت عليه ان بيدها الفرقة والجماع وعليها الصداق ، فقالا : عميت عن السنة ووليت الامر غير أهله عليك الصداق وبيدك الفراق والجماع(كنز العمال أحكام النكاح ۴۵۶۷۱)۔ بند (۴)اگر نكاح صحيح ہو تو صرف نكاح سے ہی مہر واجب ہوجاتا ہے اور اگر فاسد ہو تو دخول كےبعد واجب ہوتا ہےحوالہ الْمَهْرُ فِي النِّكَاحِ الصَّحِيحِ يَجِبُ بِالْعَقْدِ ؛ لِأَنَّهُ إحْدَاثُ الْمِلْكِ ، وَالْمَهْرُ يَجِبُ بِمُقَابَلَةِ إحْدَاثِ الْمِلْكِ ؛ وَلِأَنَّهُ عَقْدُ مُعَاوَضَةٍ وَهُوَ مُعَاوَضَةُ الْبُضْعِ بِالْمَهْرِ فَيَقْتَضِي وُجُوبَ الْعِوَضِ كَالْبَيْعِ ، سَوَاءٌ كَانَ الْمَهْرُ مَفْرُوضًا فِي الْعَقْدِ أَوْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَنَا ، وَعِنْدَ الشَّافِعِيِّ إنْ كَانَ مَفْرُوضًا لَا يَجِبُ بِنَفْسِ الْعَقْدِ ، وَإِنَّمَا يَجِبُ بِالْفَرْضِ أَوْ بِالدُّخُولِ عَلَى مَا ذَكَرْنَا فِيمَا تَقَدَّمَ ، وَفِي النِّكَاحِ الْفَاسِدِ يَجِبُ الْمَهْرُ لَكِنْ لَا بِنَفْسِ الْعَقْدِ بَلْ بِوَاسِطَةِ الدُّخُولِ ؛ لِعَدَمِ حُدُوثِ الْمِلْكِ قَبْلَ الدُّخُولِ أَصْلًا وَعَدَمِ حُدُوثِهِ بَعْدَ الدُّخُولِ مُطْلَقًا ؛ وَلِانْعِدَامِ الْمُعَاوَضَةِ قَبْلَ الدُّخُولِ رَأْسًا وَانْعِدَامِهَا بَعْدَ الدُّخُولِ مُطْلَقً (بدائع الصنائع فَصْلٌ بَيَانُ مَا يَجِبُ بِهِ الْمَهْرُ: ۱۰/۶)۔ بند (۵)نکاح کے وقت یا نکاح کے بعد باہمی رضا مندی سے مہر متعین ہوگیا، شوہر نے بیوی کے ساتھ خلوت صحيحہ (يا دخول) بھی کرلیا، اس کے بعد طلاق یا علیحدگی کی نوبت آئی،یاخلوت تونہیں ہوئی لیکن شوہر کا انتقال ہوگیا، ایسی صورت میں پورا مہر متعین (بشرطیکہ اس کی مقدار دس درہم سے زیادہ ہو) واجب ہوگا۔حوالہ عن محمد بن ثوبان ، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : « من كشف المرأة فنظر إلى عورتها فقد وجب الصداق (مراسيل ابي داود، من كشف المرأةالخ۱۹۹)۔ بند (۶)نکاح کے وقت مہر متعین ہوگیا اور پھر خلوت صحيحہ سے پہلے ہی طلاق یا علیحدگی ہوگئی ہو، اس صورت میں مہر متعین کا آدھا ملے گا۔ حوالہ وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ(البقرة: ۲۳۷)۔ بند (۷)نکاح کے وقت مہر متعین ہی نہ کیا، یا ایسی چیز کو مہر بنایا، جس میں مہر بننے کی صلاحیت نہیں، یا اس شرط پر نکاح کیا کہ اس کا کوئی مہر ہی نہ ہوگا اورخلوت کے بعد علیحدگی ہوگئی، یا خلوت تو نہیں ہوئی، لیکن شوہر کا انتقال ہوگیا، ان صورتوں میں عورت کا مہر مثل واجب ہوگا۔ حوالہ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ أُتِيَ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ قَرِيبًا مِنْ شَهْرٍ لَا يُفْتِيهِمْ ثُمَّ قَالَ أَرَى لَهَا صَدَاقَ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَلَهَا الْمِيرَاثُ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ فَشَهِدَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي بَرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ (النسائي إِبَاحَةُ التَّزَوُّجِ بِغَيْرِ صَدَاقٍ ۳۳۰۳)۔ بند (۸)نکاح کے وقت مہر متعین نہیں ہوا،یا ایسی چیز کو مہر بنایا گیا، جس میں مہر بننے کی صلاحیت نہیں اور خلوت سے پہلے ہی زوجین میں علیحدگی ہوگئی، تو اب ایسی عورت کے لیے متعہ واجب ہوگا، یہ بات پیش نظر رہے کہ جس عورت کا مہر عقد کے وقت متعین نہ ہوا ہو، بعد میں باہمی رضا مندی سے طے ہوا تو، اگر خلوت سے پہلے ہی علیحدگی ہو جائے تو اس کا مہر غیر متعین ہی مقصود ہوگا اور وہ متعہ کی مستحق ہوگی،نہ کہ مہر مثل کی۔ حوالہ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا(الاحزاب: ۴۹)۔ بند (۹) اگرزندگی میں مہرادا نہیں کیا، توموت کے بعد اس کے ترکہ میں سے مہرادا کیا جائے گا اور مہر کی ادائیگی، وصیت اور میراث کی تقسیم پرمقدم ہوگی؛ اگرشوہر وبیوی دونوں کاانتقال ہوگیا، مہرمتعین توتھا؛ لیکن ادا نہ ہوا، توعورت کے ورثاء شوہر کے متروکہ سے مہروصول کریں گے۔ حوالہ وإذا مات الزوجان وقد سمى لها مهرا فلورثتها أن يأخذوا ذلك من ميراث الزوج(الهداية باب المهر:۱۹۸/۱)۔ بند (۱۰)عقد کے بعد مہر میں اضافہ اورکمی درست ہے اورمہر کی ادائیگی میں اس کا عتبار ہے،البتہ اگر مہر میں شوہر کی طرف سے رضا کارانہ اضافہ ہوجائے اورخلوت سے پہلے ہی طلاق کی نوبت آجائے، تو صرف عقد کے وقت مقررہ مہر کا نصف واجب ہوگا۔حوالہ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُمْ بِهِ مِنْ بَعْدِ الْفَرِيضَةِ (النساء: ۲۴)فَأَمَّا إذَا زَادَ فَالزِّيَادَةُ لَا تَخْلُو إمَّا إنْ كَانَتْ فِي الْمَهْرِ أَوْ عَلَى الْمَهْرِ فَإِنْ كَانَتْ عَلَى الْمَهْرِ بِأَنْ سَمَّى الزَّوْجُ لَهَا أَلْفًا ثُمَّ زَادَهَا بَعْدَ الْعَقْدِ مِائَةً ثُمَّ طَلَّقَهَا قَبْلَ الدُّخُولِ بِهَا فَلَهَا نِصْفُ الْأَلْفِ وَبَطَلَتْ الزِّيَادَةُ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ (بدائع الصنائع فصل بَيَان مَا يَسْقُطُ بِهِ نِصْفُ الْمَهْرِ۴۶/۶)۔ بند