انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اللہ تعالیٰ کےتمام نبیوں پر ایمان لانا اللہ تعالیٰ کے رسولوں پر ایمان لانا یہ ہے کہ اس واقعہ اور حقیقت کا یقین کیا جائے کہ اللہ نے اپنے بندوں کی ہدایت ورہنمائی کے لیے وقتاً فوقتاً اور مختلف علاقوں میں اپنے برگزیدہ بندوں کو اپنی ہدایت اور اپنی رضامندی کا دستور دیکر بھیجا ہے اور انہوں نے پوری امانت ودیانت کے ساتھ خدا کا وہ پیغام بندوں کو پہنچادیا اور لوگوں کو راہِ راست پر لانے کی پوری پوری کوششیں کیں، یہ سب پیغمبر اللہ کے برگزیدہ اور صادق بندے تھے (ان میں سے چند کے نام اور کچھ حالات بھی قرآن کریم میں ہم کو بتلائے گئے ہیں اور بہت سے کے نہیں بتلائے گئے): "مِنْھُمْ مَّنْ قَصَصْنَا عَلَیْکَ وَمِنْھُمْ مَّنْ لَّمْ نَقْصُصْ عَلَیْکَ"۔ (المؤمن:۷۸) "جن میں بعض تو وہ ہیں کہ ان کا قصہ ہم نے آپ سے بیان کیا ہے اور بعضے وہ ہیں جن کا ہم نے آپ سے بیان نہیں کیا"۔ (ترجمہ تھانویؒ) سب انبیاء علیہم السلام بشر تھے اور اکثر بشری عوارض انہیں لاحق ہوتے وہ کھاتے، پیتے، بیمار ہوتے، تندرست ہوتے، بھول جاتے، یادکرتے، زندہ رہتے اور وفات پاتے؛ مگراللہ تعالیٰ کی مخلوق میں وہ برتراکمل اور افضل تھے؛ بہرحال خدا کے ان سب رسولوں کی تصدیق کرنا اور بحیثیت (پیغمبری) ان کا پورا پورا احترام کرنا ایمان کے شرائط میں سے ہے۔ ("وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ أُمَّۃ"الخ، النحل:۳۶۔ "یَعْلَمُ مَا بَیْنَ أَیْْدِیْہِمْ"الخ، الحج:۷۵۔ "یَاأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ آمِنُواْ بِاللّہِ وَرَسُولِہِ"الخ، النساء:۱۶۳،۱۶۵۔ "لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنَاتِ وَأَنزَلْنَا" الخ، الحدید:۲۵۔ "وَماأَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ"الخ، الفرقان:۲۰۔ الجامع الکبیر للسیوطی، "النبیون مائۃ ألف نبی وأربعۃ وعشرون ألف نبی"الخ، باب حرف النون، حدیث نمبر:۱۰۸۰۳۔ بخاری، "عن ثور عن خالِدِ بنِ معدان عن المِقدامِؓ عن رسولِ اللہﷺ قال ما أَکَل أَحدٌ طعاماً قط"الخ، باب کسب الرجل وعمل بیدہ، حدیث نمبر:۱۹۳۰) اللہ تعالیٰ کےآخری نبی پر ایمان لانا اس بات پر بھی ایمان لانا ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلۂ نبوت ورسالت کو حضرت محمدﷺ پر ختم کردیا، جن کا لقب "النبی الأمی" ہے، اسماعیل بن ابراہیم الخلیل علیہما السلام کی نسل سے ہیں، آپ خاتم الانبیاء اور خدا کے آخری رسول ہیں اور اب قیامت تک پیدا ہونے والے انسانوں کے لیے نجات وفلاح آپ ہی کی اتباع اور آپ ہی کی ہدایت کی پیروی میں ہے، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا اور نہ کوئی رسول مقرر کیا جائیگا، معجزات کے ساتھ آپ کی تائید ہوتی ہے اور سب انبیاء علیہم السلام پر آپ کو فضیلت اور برتری حاصل ہے اور آپ کی امت سب امتوں سے شان اور مرتبہ میں زیادہ ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کی محبت لازم اور آپ کی اتباع وپیروی فرض قرار دی ہے اور آپ کو ایسی خصوصیات عطا ہوئی ہیں جو کسی اور کو حاصل نہیں ہوئی، جیسے حوضِ کوثر اور مقام محمود وغیرہ۔ ("یَاأَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَاء کُمُ الرَّسُولُ بِالْحَقِّ"الخ، النساء:۱۷۰۔ "یَا أَہْلَ الْکِتَابِ قَدْ جَاء کُمْ رَسُولُنَا"الخ، المائدہ:۱۹۔ "وَمَا أَرْسَلْنَاکَ إِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ" الانبیاء:۱۰۷۔ "مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ أَشِدَّاء عَلَی الْکُفَّارِ"الخ، الفتح:۲۹۔ "مَّاکَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِکُمْ"الخ، الاحزاب:۴۰۔ "اقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ"القمر:۱۔ "إِنَّا أَعْطَیْْنَاکَ الْکَوْثَرَ" الکوثر:۱۔ "وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَہَجَّدْ بِہِ نَافِلَۃً لَّکَ"الخ، بنی اسرائیل:۷۹۔ "یَاأَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ أَطِیْعُواْ اللہَ"الخ، النساء:۵۹۔ "قُلْ إِن کَانَ آبَاؤُکُمْ وَأَبْنَآؤُکُمْ"الخ، التوبہ:۲۴۔ "کُنتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ"الخ، آل عمران:۳۱،۱۱۰، بخاری، "عن شعب عن أَبِی إِسحاق قال رجل لِلبراِء بنِ عازِبؓ أَفررتم عن رسولِ اللہﷺ یوم حنین قال لکِن"الخ، باب من قاددابۃ غیرہ فی الحرب، حدیث نمبر:۲۶۵۲۔ "وبِہذا الإِسنادِ من أَطاعنِی فقد أَطاع اللہ ومن عصانِی" وباب یقال من وراء الامام ویتقی بہ، حدیث نمبر:۲۷۳۷۔ المعجم الاوسط للطبرانی، "عن عمر بن الخطابؓ، عن رسول اللہﷺ قال: الجنۃ حرمت علی الأنبیاء حتی أدخلہا"الخ، باب من اسمہ احمد، حدیث نمبر:۹۵۵۔ ترمذی، "عن أَبِی غالِب قال صلیت مع أَنسِ بنِ مالِکٍ علی جنازِۃ رجل فقام حِیال رأسِہِ ثم جاء وا بِجنازَۃِ امرأَۃٍ مِن قریش فقالوا"الخ، وھذا حدیث حسن صحیح غریب، باب فی فضل النبیﷺ، حدیث نمبر:۳۵۴۶۔ مسلم، "حدثنِی أَبُوہریرۃؓ قال قال رسول اللہﷺ أَناسیِدُ ولدِ آدم"الخ، باب تفضیل نبیناﷺ علی جمیع الخلائق، حدیث نمبر:۴۲۲۳۔ "الَّذِیْنَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ"الخ، الاعراف:۱۵۷) "صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَعَلَی سَائِرِالْأَنْبِیَائِ وَالْمُرْسَلِیْنَ وَعَلٰی کُلِّ مَنِ اتَّبَعَھُمْ بِاِحْسَانٍ اِلَی یَوْمِ الدِّیْنِ"