انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فرشتوں کی پرستش کی وجہ دنیا میں اللہ تعالی نے اسباب و علل(علت کی جمع) کاایک سلسلہ رکھا ہےجو ہرجگہ کارفرما نظر آتا ہےلوگ انہی ظاہری اسباب وعلل کو دیکھ کر دھوکہ کھاجاتے ہیں اور ان کی پرستش کرنےلگتے ہیں مثلا:آگ جلاتی اور روشن کرتی ہے، اس کو دیکھ کر آتش پرست(آگ کو پوجنے والے) اور مادہ پرست یہ یقین کرتےہیں کہ خود آگ جلانےکی طاقت رکھتی ہےلیکن فرق یہ ہےکہ آتش پرست اس کےآگے سجدہ میں گرپڑتے ہیں اور مادہ پرست گرچہ اپنا سر اس کے آگے نہیں جھکاتے مگر ان کا دل جھک جاتا ہے کیونکہ وہ بھی یہ ایمان رکھتےہیں کہ یہ طاقت خودآگ کے اندر موجود ہے،کچھ لوگ ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ جلانے کی طاقت آگ میں نہیں ہےبلکہ اس کا ایک مستقل دیوتا یا فرشتہ ہے،جو اس پر حکمراں ہے، یہ لوگ اس آگ کے فرماں روا کےسامنے جھک جاتے ہیں، اسلام کے نظریہ توحید نے اس شرک کو بھی مٹایا اور بتایا کہ آگ اور آگ کا کوئی فرشتہ ہےتو وہ کل کےکل اسی ایک رب العلمین اور فرماں روائے ارض وسما کے حکم کے تابع ہیں، اسی کے آگے جھکنا چاہئے اور اسی کی بندگی کرنی چاہئے۔ اسلام میں فرشتوں کی حقیقت کیا ہے؟ اس کا جواب ان نصوص سےمل سکتا ہے جو ان کے کاموں کے متعلق قرآن میں مذکور ہیں، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان سے مراد وہ غیر مادی ذی روح ہستیاں ہیں، جو احکام اور پیغام الہٰی کو دنیائے خلق تک پہنچاتے اور نافدکرتے ہیں اور وہ اسباب و علل جن کو مادہ پرست ذاتی طورپر موثر جانتے ہیں اور جن کو بت پرست دیوتاؤں کا کرشمہ سمجھتے ہیں، ان کو فرشتے احکام الہٰی کے مطابق کام میں لگاتے ہیں اور مرضی الہٰی کو پورا کرتے ہیں۔