انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حلیمہ سعدیہ کا گھرانہ حلیمہ سعدیہ کے گھر میں کل چھ افراد رہا کرتے تھے، شوہر حارث، شیر خوار عبداللہ، بیٹیاں انیسہ، حذیفہ اور جدامہ ( ان ہی کا لقب شیما تھا) جب آپﷺ ذرا بڑے ہوئے اور پاؤں پاؤں چلنے لگے تو شیما ہی زیادہ تر آپﷺ کے ساتھ کھیلا کرتیں، اس کھیل کے دوران ایک مرتبہ شیما نے آپﷺ کو بہت تنگ کیا تو غصہ میں آپﷺ نے ان کے کندھے پر اس زور سے کاٹا کہ دانتوں کے نشان بیٹھ گئے،یہ نشان ان کے لئے اُس وقت باعث رحمت بن گئے جب کہ غزوۂ حنین کے بعدشیما مسلمانوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئیں تو انہوں نے کہا کہ میں تمہارے رسول کی رضاعی بہن ہوں، جب مسلمانوں نے انہیں حضورﷺ کے سامنے پیش کیا تو انہوں نے بچپن کا واقعہ یاد دلاتے ہوئے اپنے کندھے پر دانتوں کے نشان دکھائے جس پر حضورﷺ کو سارا واقعہ یاد آگیا اور آپﷺ نے انہیں بڑے احترام سے اپنی چادر بچھا کر بٹھایا اور فرمایا کہ اگر میرے پاس رہنا چاہو تو بہن کی طرح رہ سکتی ہو؛ لیکن انہوں نے عرض کیا کہ وہ اپنے وطن لوٹ جانا چاہتی ہیں، انہوں نے اسلام قبول کر لیا، حضور ﷺ نے انھیں جو عطایا دئیے ان میں تین غلام ، باندیاں ،کچھ اونٹ اور بکریاں شامل تھیں۔ حضرت حلیمہ کے مکان میں قیام کے دوران حضور ﷺ کی حضرت حلیمہ کے گھر تشریف آوری کے بعد برکتوں کا نزول شروع ہوا، مریل اور بوڑھی اونٹنی کے تھنوں میں دودھ بھر آیا؛ حالانکہ اس سے قبل بڑی مشکل سے گزارے کے لئے دودھ آتا تھا، حضرت حلیمہ کہا کرتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے سبب خیر و برکت سے ہمارے گھرانے کو نوازتا رہا۔ قحط اور خشک سالی کی بدولت بنو سعد کے گھرانے کی تمام زمینیں بنجر ہو گئی تھیں اور جانوروں کے تھن دودھ سے محروم ہو گئے تھے ؛لیکن اللہ کے ہونے والے نبی کے قدم کی برکت سے تمام زمینیں شاداب ہو گئیں اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ بھر آیا ، بستی والے چرواہوں سے کہا کرتے کہ تم بھی اپنی بکریاں وہا ں لے جاؤ جہاں حلیمہ سعدیہ کے جانور چرتے ہیں۔ ایک مرتبہ حضرت حلیمہؓ آپﷺ کو عکاظ کے میلہ میں لے گئیں، وہاں ایک کاہن کی نظر آپ ﷺپر پڑی تو پکار پکار کر کہنے لگا کہ اے عکاظ والو! اس بچہ کو جان سے مارڈالو ورنہ یہ بڑا ہوکر تم سب کو مٹا دے گا، حضرت حلیمہؓ یہ سنتے ہی آپ ﷺ کو لے کر فوراً وہاں سے چلی گئیں۔ حلیمہ سعدیہ نے دو سال تک آپ ﷺ کو بڑی محبت سے دودھ پلایا اورآپﷺ کی پرورش کی ، آپﷺ کی نشو و نما دوسرے بچوں سے بہت اچھی تھی اس لئے جسمانی اعتبار سے دو سال کی عمر میں بھی آپﷺ چار برس کے دکھائی دیتے تھے ، دو سال کی عمر تک حلیمہ سعدیہ آپﷺ کو سال میں دو بار والدہ ماجدہ حضرت آمنہؓ سے ملانے لیجاتیں اور پھرواپس لاتیں، دو سال کے بعد جب آپﷺ کو والدہ ماجدہ کے حوالے کرنے کا وقت آیا تو حلیمہ بہت غمگین ہوئیں کہ حضورﷺ کے چلے جانے سے ان کا گھرانہ خیر و برکت سے محروم ہو جائے گا، چنانچہ وہ حضورﷺ کو حضرت آمنہ ؓ کے حوالے کرنے مکہ آئیں ، اتفاق سے اس وقت مکہ میں وبا پھیلی ہوئی تھی اس لئے حضرت آمنہؓ نے حضورﷺ کو واپس لے جانے کو کہا، اس لئے وہ پھر حضورﷺ کو اپنے گھر لے آئیں۔