انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فتوحات ادریس اصغر نے بہت جلد امورِ سلطنت سے واقف وآگاہ ہوکر قلمدانِ وزارت مصعب بن عیسیٰ ازدی کو سپرد کیا اور رفتہ رفتہ اپنی حدود سلطنت کو وسیع کرکے قریباً تمام ملک مراقش پر قبضہ کرلیااور نہایت خوبی کےساتھ حکومت کرنے لگا بہت سے عرب اندلس وافریقہ ومصر وشام سےآ آ کر ادریس اصغر کے پاس جمع ہونے لگے اوران لوگوں کی وجہ سے حکومت وسلطنت میں رونق اورشان وشوکت کے آثار نمایاں ہوگئے،اسحق بن محمد بن عبدالحمید کا ذکر اوپر آچکا ہے وہ اس شلطنت ادریسیہ کے اعلیٰ اراکین میں شامل تھا اوراُسی کی ابتدائی امداد واعانت سے ادریس اوّل کو اپنی حکومت کے قائم کرنے میں بڑی آسانی ہوئی تھی،مگر ۱۹۲ ھ میں اس کو اس الزام میں قلت کردیا گیا کہ وہ ابراہیم بن اغلب سے ساز باز رکھتا ہے اوراسی کے اشارے سے راشد مقتول ہوا تھا،بولیلی بولیہ جہاں اب تک دارالحکومت تھا،ایک چھوٹا سا مقام تھا ۱۹۷ھ میں ادریس اصغر نے بولیلی سے مقام فاس میں آکر اُس کے قریب ایک جدید شہر کی بنیاد ڈالی اوراسی کو اپنا دارالحکومت بنایا،اس عرصہ میں تلمسان کا علاقہ اس کے قبضے سے نکل گیا تھا ۱۹۷ ھ میں اس نے تلسان کو فتح کیا اوراس کے نواحی علاقے کو اپنے تصرف میں لاکر ۱۹۹ ھ تک تلمسان میں مقیم رہا، اس کے بعد وہ جب فاس کی طرف گیا تو بربروں نے پھر اپنی جبلی عادت کے موافق بغاوت اختیار کی اورابراہیم بن اغلب کی حکومت تسلیم کرلی،اس طرح ابراہیم بن اغلب اور ادریس اصغر کے درمیان چند روز تک کشمکش جاری رہی،آخر ادریس اصغر اورابراہیم بن اغلب کے درمیان صلح ہوگئی اور مراقش کا ملک ہر طرح خلافتِ عباسیہ سے بے تعلق ہوکر وہاں ایک مستقل اوریسیہ سلطنت قائم ہوگئی۔