انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت ابوالعالیۃ ؒ آپ کا پورا نام ابوالعالیۃ رفیع بن مہران الریاحی ہے آپ نے جاہلیت کا زمانہ پایا اورنبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دوسال بعد اسلام لائے ،آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اوردیگر صحابہ سے استفادہ کیا آپ کا شمار کبارتابعین میں ہوتا ہے آپ کے ثقہ ہونے پر اصحاب کتب ستہ کا اجماع ہے آپ تفسیر میں کافی شہرت رکھتے تھے۔ (التفسیر والمفسرون ۷۳) ابوبکر بن ابی داؤد فرماتے ہیں قرآن کا صحابہ کے بعد ابو العالیۃ پھر سعید بن جبیر سے بڑھ کر کوئی عالم نہیں (تذکرۃ الحفاظ:۵۰۱) تفسیرکا ایک بڑا نسخہ جو حضرت ابی بن کعب کی طرف منسوب ہے آپ کے واسطہ سے منقول ہے اس کی سند اس طرح ہے، ابو جعفر الرازی عن ربیع بن انس عن ابی العالیۃ عن ابی بن کعب اوریہ سند بالکل صحیح ہے حافظ بن جریر اورابن ابی حاتم نے اپنی تفاسیر میں کثرت سے اس نسخہ سے روایتیں نقل کی ہیں اورحاکم نے بھی اپنی مستدرک میں اورامام احمد نے اپنی مسند میں بھی اس نسخہ سے روایتیں لی ہیں۔ (مناھل العرفان:۳۴۵) تفسیری اقوال (۱)ابو العالیہ ؒ اس آیت "سُبْحَانَکَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ"(الاعراف:۱۴۳) کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں، "وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ" اس جملہ سے موسیٰ علیہ السلام کی مراد یہ ہے کہ قیامت کے دن سے پہلے آپ کو ہرگز کوئی دیکھ نہیں سکتا اوراس عقیدہ پر ایمان لانے والوں میں میں سب سے پہلا شخص ہوں۔ (تفسیر طبری:۱۰۳۱۳) (۲)اللہ تعالی کے اس ارشاد: "إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ"(الاحزاب:۵۶)کی تفسیر میں ابوالعالیۃؒ فرماتے ہیں صلوۃ کی نسبت اللہ تعالی کی طرف ہونے کی صورت میں اللہ تعالی کا فرشتوں کے سامنے آپ کی تعریف کرنا مراد ہوگا اورفرشتوں کی طرف ہونے کی صورت میں فرشتوں کا آپ کے حق میں دعا کرنا مراد ہوگا۔ (صحیح بخاری:۷۰۷۲) (۳)"وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ"(البقرۃ:۱۷۹)اے عقلمند لوگو!(اس قانونِ) قصاص میں تمہاری جانوں کا بڑا بچاؤ ہے اس کی تفسیر کرتے ہوئے ابوالعالیۃؒ فرماتے ہیں اللہ تعالی نے قصاص کو حیاۃ قرار دیا اس لیے کہ قانون قصاص نافذ کرنے کی صورت میں زندگیاں محفوظ رہتی ہیں سو کتنے آدمی ہیں جو قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؛ لیکن اس خوف سے کہ اس جرم میں قصاصا ًان کو بھی قتل کردیا جائے گا، قتل کرنے سے رک جاتے ہیں۔