انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ضمادِ ازدیؓ ضمادازدی عرب کا مشہور افسوں گر اور یمن کا باشندہ تھا،وہ ایک مرتبہ مکہ میں آیا،یہاں قریش سے سُنا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جنات کا اثر ہے، بولا کہ میں اپنے منتر سے ابھی اس شخص کا علاج کئے دیتا ہوں؛چنانچہ اُس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا کہ میں تم کو اپنا منتر سُناتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے مجھ سے سُن لو پھر تم سُنانا؛چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ کے ابتدائی کلمات اس طرح شروع کئے: الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ أَمَّا بَعْدُ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی قدر الفاظ ابھی بیان فرمائے تھے کہ ضماد بے اختیار بول اُٹھا،یہی کلمات پھر دوبارہ بیان کیجئے؛چنانچہ کئی مرتبہ اس نے یہی کلمات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھوائے اورپھر کہا کہ میں نے بہت سے کاہن،ساحر،شاعر دیکھے اوراُن کا کلام سُنا لیکن ایسا جامع اورمانع، لطیف وبلیغ کلام کبھی نہیں سُنا،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھاؤ، میں مسلمان ہوتا ہوں اوراسلام کے لئے بیعت کرتا ہوں۔