انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دروازہ ٹوٹنے کے بعد فتنے صحیحین میں شقیق نے حضرت حذیفہؓ سے روایت کیا ہے کہ حضرت عمرؓ نے مجھ سے پوچھا کہ اے حذیفہؓ اگر تم کو اس فتنے کے متعلق معلوم ہو اور تم نے نبی کریمﷺ سے اس فتنہ کے بارے میں کچھ سنا ہو جو سمندر کی طرح موجیں مارتا ہوگا تو مجھ کو بتاؤ،حضرت حذیفہ کہتے ہیں میں نے کہا اے عمر! تم کو اس فتنے سے کیا ہے تمہارے اور اس فتنے کے درمیان ایک دروازہ بند ہے، پھر حضرت عمر ؓنے پوچھا وہ دروازہ کھلےگا یا ٹوٹے گا یاڈھایا جائے گا،میں نہ کہا ٹوٹے گا کھلےگا نہیں،شقیق کہتے ہیں ہم نے حضرت حذیفہ سے دریافت کیا اے حذیفہؓ کیا حضرت عمرؓ جانتے تھے کہ وہ دروازہ جس کی طرف پیشن گوئی میں اشارہ ہے وہ کون ہیں ،حضرت حذیفہ نے کہا بیشک !عمر اس دروازے کو ایسا جانتے تھے جیسا کل سے پہلے رات کو جانتے تھے ،حضرت شقیق کہتے ہیں کہ ہم حضرت حذیفہ کی ہیبت کے باعث آپ سے اس دروازے کو دریافت نہ کرسکے، ہم نے مسروق سے کہا تم دریافت کرو کہ وہ دروازہ کون ہے؛ چنانچہ انہوں نے دریافت کیا ،حضرت حذیفہ نے فرمایا وہ حضرت عمرؓ ہیں۔ چنانچہ حضرت عمرؓ کی شہادت کے بعد فتنوں کا دروازہ کھل گیا اور باہمی جنگ شروع ہوگئی اور یہ پیشن گوئی لفظ بلفظ ثابت ہوئی وہ دروازہ توڑا گیا اور حضرت عمرؓ شہید ہوئے ،اکثر صحابہ کو یہ بات معلوم تھی کہ حضرت عمر ؓ کی ذات گرامی فتنوں کے لیے ایک روک تھی۔