انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** دست برداری کا اعلان اور مدینہ کی واپسی حضرت حسنؓ اورامیر معاویہؓ کی مصالحت کے بعد عمرو بن العاصؓ نے جو امیر معاویہ ؓ کے ہمراہ تھے ان سے کہا کہ مناسب یہ ہے کہ مجمع عام میں حسنؓ سے دستبرداری کا اعلان کرادو، تاکہ لوگ خود ان کی زبان سے اس کو سن لیں،مگر امیر معاویہؓ مزید حجت مناسب نہ سمجھتے تھے،اس لئے پہلے اس پر آمادہ نہ ہوئے مگر جب عمرو بن العاصؓ نے بہت زیادہ اصرار کیا تو انہوں نے حضرت حسنؓ سے درخواست کی کہ وہ برسر عام دستبرداری کا اعلان کردیں،امیر معاویہؓ کی اس فرمایش پر حضرت حسنؓ نے مجمع عام میں حسب ذیل تقریر فرمائی: اما بعد لوگو خدا نے ہمارے اگلوں سے تمہاری ہدایت اورپچھلوں سے تمہاری خونریزی کرائی دانائیوں میں بہتر دانائی تقویٰ اورکمزوریوں میں سب سے بڑی کمزوری بداعمالیاں ہیں ،یہ امر (خلافت) جو ہمارے اور معاویہؓ کے درمیان متنازعہ فیہ ہے یا وہ اس کے حقدار ہیں یا میں دونوں صورتوں میں محمد ﷺ کی امت کی اصلاح اور تم لوگوں کی خونریزی سے بچنے کے لئے میں اس سے دستبردار ہوتا ہوں پھر معاویہؓ کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا یہ خلافت تمہارے لئے فتنہ اورچند روزہ سرمایہ ہے یہ سن کر امیر معاویہؓ نے کہا بس کیجئے،اس قدر کافی ہے اورعمروبن العاصؓ سے کہا تم مجھے یہی سنوانا چاہتے تھے۔ (اسدالغابہ:۲/۱۴،واستیعاب:۱/۱۴۴) اس خاتم الفتن دست برداری کے بعد حضرت حسنؓ اپنے اہل وعیال کو لے کر مدینۃ الرسول چلے گئے،اس طرح آنحضرتﷺ کی یہ پیشین گوئی پوری ہوگئی کہ میرا یہ بیٹا سید ہے خدا اس کے ذریعہ مسلمانوں کے دو بڑے فرقوں میں صلح کرائے گا۔ بااختلاف روایت آپ کی مدت خلافت ساڑھے پانچ مہینے یا چھ مہینے سے کچھ زیادہ یا سات مہینے سے کچھ زیادہ تھی،آپ کی بیعت خلافت کی تاریخ تو متعین ہے مگر دستبرداری کی تاریخ میں بڑا اختلاف ہے،بعض ربیع الاول ۴۱ھ بعض ربیع الثانی اوربعض جمادی الاول بتاتے ہیں،اسی اعتبار سے مدت خلافت میں بھی اختلاف ہوگیا ہے۔