انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حدیث نزول عیسیٰ بن مریم آنحضرتﷺ نے مختلف موقعوں پر حضرت عیسیٰ بن مریم کے نزول کی خبردی تھی، یہ صرف کسی ایک موقع پر کہی گئی بات کاحاصل نہیں؛ بلکہ متعدد روایات کی قدر مشترک ہے، سویہ حدیث بھی متواتر معنوی ہے، علامہ حافظ ابن کثیر (۷۷۴ھ) لکھتے ہیں: "وقد تواترت الاحادیث عن رسول اللہﷺ انہ اخبر بنزول عیسی علیہ السلام قبل یوم القیامۃ اماماً عادلاً وحکماً مقسطا"۔ (ابنِ کثیر:۴/۱۳۲) ترجمہ: آنحضرتﷺ سے احادیث تواتر کے ساتھ منقول ہیں، آپ نے خبردی کہ حضرت عیسیٰؑ قیامت سے پہلے نازل ہوں گے امام عادل کی حیثیت سے اور انصاف کرنیوالے حکم کے طور پر۔ "والاجماع علی انہ حی فی السماء وینزل یقتل الدجال ویوید الدین"۔ (الوجیز) اور اس بات پر اجماع ہے کہ حضرت عیسیؑ آسمان پر زندہ ہیں وہ اتریں گے اور دجال کو قتل کریں گے اور دین کو مؤید کریں گے۔ علامہ عبدالعزیز فرہاروی شرح عقائد کی شرح میں لکھتے ہیں: "والاحادیث فی ذلک کثیرۃ متواترۃ المعنی"۔ (نبراس:۳۵۱، مطبوعہ:ملتان) اور اس باب میں متواترہ المعنی احادیث بکثرت ہیں۔ اور ایک دوسرے مقام پر لکھتے ہیں: "ان حیاۃ عیسی ثابت بالاحادیث المتواترۃ"۔ (نبراس:۴۸۵، مطبوعہ:ملتان) ترجمہ: بیشک حیاتِ مسیح احادیثِ متواترہ سے ثابت ہے۔ حافظ ابنِ حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے بھی اس پر ائمہ حدیث وتفسیر کا اتفاق نقل کیا ہے: "وامارفع عیسیٰ فاتفق اصحاب الاخبار والتفسیر علی انہ رفع ببدنہ حیا"۔ (التلخیص الجیر:۳/۲۱۴، اِس سے پہلے بھی یہ لفظ لکھے ہیں: "ورفع عیسی علیہ السلام الی السماء ورفع ببدنہ حیا" سے "رفع الی السماء" ہی مراد ہے، جوبدن سے ہوا) ترجمہ: اصحاب حدیث وتفسیر کا اس پر اتفاق ہے کہ حضرت عیسیٰ اپنے جسم سمیت زندہ اُٹھائے گئے تھے۔ صحیح مسلم کی شرح "اکمال المعلم" میں بھی حدیث نزول عیسیؑ کومتواتر مانا گیا ہے۔ "اذلا بدّ من نزولہ لتواترالاحادیث بذلک"۔ (اکمال المعلم:۱/۲۶۵) محدثِ جلیل علامہ طاہر پٹنی لفظ حکم کے تحت لکھتے ہیں: "ویجئی آخرالزمان لتواتر خبرالنزول"۔ (مجمع البحار:۱/۲۸۶)