انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ۳۰ہجری ولید بن عقبہ جیسا کہ اوپر مذکور ہوچکا ہے کوفہ کی گورنری پر مامور تھے،ابو زبیدہ شاعر جو پہلے نصرانی تھا اوراب مسلمان ہونے کے بعد بھی شراب خوری سے باز نہ آیا تھا،ولید بن عقبہ کی صحبت میں زیادہ رہتا تھا،لوگوں نے ولید بن عقبہ کو بھی شراب خوری کا الزام لگایا رفتہ رفتہ یہ شکایت دربار خلافت تک پہنچی،وہاں سے ولید بن عقبہ کی طلبی کا حکم آیا، یہ مدینہ منورہ میں جواب دیہی کے لئے حاضر ہوئے،ان کے مخالف بھی شکایتیں کرنے مدینے میں پہنچ گئے،ولید جب مدینہ میں گئے اورحضرت عثمان غنیؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے،تو انہوں نے ولید سے مصافحہ کیا،لوگوں کو یہ مصافحہ کرنا بھی ناگوار گذرا، پھر شراب خوری کے الزام کی تحقیق شروع ہوئی، تو کوئی ایسا گواہ پیش نہ ہوا،جو یہ کہے کہ میں نے ولید کی شراب پیتے ہوئے دیکھا ہے،لہذا شک و شبہ کی حالت میں حضرت عثمان نے حد جاری کرنے میں تامل کیا ،لوگوں نے اس تامل وتوقف پر بھی بدگمانی کو راہ دی، بالآخر دربار خلافت میں یہ گواہی پیش ہوئی کہ ہم نے ولید بن عقبہ کو شراب پیتے ہوئے تو نہیں دیکھا لیکن شراب کی قے کرتے ہوئے دیکھا ہے،اسکے بعد حضرت عثمان غنیؓ نے حکم دیا کہ ولید کے دُرے لگائے جائیں، حضرت علی کرم اللہ وجہہ اس مجلس میں موجود تھے،عبداللہ بن جعفر ابی طالب نے ولید کے درے مارنے شروع کردئے، جب چالیس درے لگ چکے،تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے روک دیا اورکہا کہ اگرچہ فاروق اعظمؓ نے شراب خور کے اسی درے لگائے ہیں اور وہ بھی درست ہیں،لیکن صدیق اکبرؓ نے شراب خوری کے چالیس درے لگائے ہیں، اورمجھ کو اس معاملہ میں صدیق اکبرؓ کی تقلید زیادہ محبوب ہے،اُس کے بعد خلیفہؓ وقت نے ولید بن عقبہ کو کوفہ کی گورنری سے معزول کرکے ان کی جگہ سعید بن العاصؓ کو کوفہ کا گور نر مقرر کیا۔