انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فرض نمازوں سے پہلےا ور بعد کی سنتیں اوراُن کے فضائل ومواقع سنن ونوافل صبح سے شام تک اللہ تعالی نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور وہ اسلام کا اصل رکن اورایمان کا لازمی حصہ ہیں؛لیکن ان کے علاوہ ان ہی فرائض کے آگے پیچھے اور دوسرے اوقات میں بھی کچھ نمازیں پڑھنے کی ترغیب و تعلیم اللہ کے رسول ﷺ نے دی ہے، ان میں سے بعض نمازیں وہ ہیں جن کے لیے آپ ﷺ نے تاکیدی الفاظ فرمائے یا دوسروں کو ترغیب دینے کے ساتھ جن کا آپ ﷺ نے عملاً بہت زیادہ اہتمام فرمایا ان کو عرف ِعام میں "سنت" کہا جاتا ہے اوران کے علاوہ کو نوافل کہتے ہیں(نوافل کے اصل معنی زوائد کے ہیں اورحدیثوں میں فرض نمازوں کے علاوہ باقی سب نمازوں کو نوافل ہی کہا گیا ہے)۔ سنتوں کی ظاہری وجہ جن سنتوں یا نفلوں کو فرضوں سے پہلے پڑھنے کی تعلیم دی گئی ہے بظاہر ان کی خاص حکمت اور مصلحت یہ ہے کہ فرض نماز جو اللہ تعالی کے دربار عالی کی خاص الخاص حضوری ہے (اوروہ اسی وجہ سے اجتماعی طورپر مسجد میں ادا کی جاتی ہے) اس میں مشغول ہونے سے پہلے انفرادی طورپر دوچار رکعتیں پڑھ کر دل کو اس دربار سے آشنا اورمانوس کرلیا جائے اور ملاء اعلی سے ایک قرب ومناسبت پیدا کرلی جائے اورجن سنتوں یا نفلوں کوفرضوں کے بعد پڑھنے کی تعلیم دی گئی ہے،ان کی حکمت اورمصلحت بظاہر یہ معلوم ہوتی ہے کہ فرض نماز کی ادائیگی میں جو قصور رہ گیاہو اس کا کچھ تدارک بعد والی ان سنتوں اور نفلوں سے ہوجائے ۔ (حجۃ اللہ ،النوافل: جلد ۱/۴۴۴) اورفرضوں سے پہلے یا بعد والے سنتوں اور نفلوں کے علاوہ جن نوافل کی الگ سے حیثیت ہے مثلا: دن میں چاشت اور رات میں تہجد، یہ دراصل اللہ کا قرب حاصل کرنے والوں کے لیے ترقی کا مخصوص ذریعہ ہیں۔ (حجۃاللہ،النوافل:جلد ۱/۴۴۶) وہ نفل نمازیں جن کوآنحضرتﷺزیادہ اہتمام کے ساتھ پڑھا کرتےتھےوہ یہ ہیں (۱)فجر سے پہلے دو رکعت۱؎(۲)ظہر سے پہلے چار رکعت۲؎ (حضورؐ کا زیادہ تر معمول چاررکعت کا تھا، کبھی دورکعت بھی پڑھ لیا کرتے تھے ) اسی وجہ سے حضرت مولانا محمد منظور نعمانیؒ نے لکھا کہ اس ناچیز نے بعض اہل علم کو دیکھا ہے کہ وہ ظہر سے پہلے اکثر وبیشتر چاررکعت سنت پڑھتے ہیں؛ لیکن جب دیکھتے ہیں کہ جماعت کا وقت قریب ہے تو صرف دو رکعت پر اکتفا کرتے ہیں۔(معارف الحدیث:۳/۱۹۸) (۳)ظہر کے بعد دورکعت۳؎ (۴)مغرب کے بعد دو رکعت۴؎ (۵)عشاء کے بعد دورکعت۵؎ (۶)جمعہ کی نماز سے پہلے چاررکعت ایک سلام سے اورجمعہ کے بعد چاررکعت ایک سلام سے پھردورکعت ۶؎۔ (۱۔۲۔۳۔۴۔۵)"عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ" ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ،حدیث نمبر:۳۸۰، شاملہ، موقع الإسلام۔ "عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَسَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ وَسَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَسَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَسَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَأَمَّا الْمَغْرِبُ وَالْعِشَاءُ فَفِي بَيْتِهِ وَحَدَّثَتْنِي أُخْتِي حَفْصَةُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَطْلُعُ الْفَجْرُ" بخاری،بَاب التَّطَوُّعِ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ،حدیث نمبر:۱۱۰۲۔ (۶)"عن ابن عباس : قال : كان رسول الله يركع قبل الجمعة أربعا وبعدها أربعا لايفصل بينهن" المعجم الکبیر،احادیث عبداللہ بن العباس،حدیث نمبر:۱۲۶۷۴۔ "عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا صَلَّى الْجُمُعَةَ انْصَرَفَ فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ ثُمَّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ" ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ الْجُمُعَةِ وَبَعْدَهَا،حدیث نمبر:۴۸۰۔ "عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَسَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ وَسَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَسَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَسَجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَأَمَّا الْمَغْرِبُ وَالْعِشَاءُ فَفِي بَيْتِهِ وَحَدَّثَتْنِي أُخْتِي حَفْصَةُ أَنَّ النَّبِيَّﷺ كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَطْلُعُ الْفَجْرُ" بخاری،بَاب التَّطَوُّعِ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ،حدیث نمبر:۱۱۰۲۔ اُن نمازوں کے فضائل (۱)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: فجر کی دورکعت سنت دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۱؎۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا فجر کی دورکعت سنت نہ چھوڑو اگرچہ حالت یہ ہوکہ گھوڑے تم کودوڑارہے ہوں (مطلب یہ ہے کہ اگر تم سفر میں ہو اورگھوڑوں کی پشت پر تیزی سے منزلیں طے کررہے ہو تب بھی فجر کی سنتیں نہ چھوڑو) ۲؎۔ (۲)حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :ظہر سے پہلے کی چاررکعتیں جن کے درمیان سلام نہ پھیرا جائے یعنی چار مسلسل پڑھی جائیں ان کے لیے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں ۳؎۔ (۳)ام المومنین حضرت ام حبیبہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں(فرض نمازوں کے علاوہ) پڑھے اس کے لیے جنت میں ایک گھر تیار کیا جائے گا (ان بارہ کی تفصیل یہ ہے کہ چار ظہر سے پہلے،د وظہر کے بعد، دومغرب کے بعد، دوعشاء کے بعد اوردوفجر سے پہلے) ۴؎۔ (۱)مسلم، استحباب رکعتی سنۃ الفجر والحث،حدیث نمبر:۱۱۹۳۔ (۲)ابوداؤد، باب فی تخفیفھما، حدیث نمبر:۱۰۶۷۔ (۳)ابوداؤد ،باب الاربع قبل الظھر وبعد ھا،حدیث نمبر: ۱۰۷۸۔ (۴)ترمذی ،باب ماجاء فیمن صلی فی یوم ولیلۃ، حدیث نمبر:۳۸۰۔ وہ نفل نمازیں جن کوآنحضرتﷺکبھی ادا فر ماتےاورکبھی ترک فرماتےوہ یہ ہیں (۱)ظہر کے بعد دورکعت۱؎ (۲)عصرسے پہلے چاررکعت۲؎ (۳)مغرب کے بعد چھ رکعت یعنی الگ الگ دو رکعت۳؎ (۴)عشاسے پہلے چاررکعت اوربعد میں الگ الگ سلام سے چار رکعت یعنی دو دو رکعت الگ الگ۴؎ (۵)جمعہ کی نماز کے بعد دورکعت۵؎۔ (۱)"عن أُمِّ حَبِيبَةَ زَوْجِ النَّبِيِّﷺ تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ" ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، حدیث نمبر:۳۹۳۔ (۲)"عَنْ ابْنِ عُمَرَعَنْ النَّبِيِّﷺ قَالَ رَحِمَ اللَّهُ امْرَأً صَلَّى قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا" ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ، حدیث نمبر:۳۹۵۔ (۳)"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّى بَعْدَ الْمَغْرِبِ سِتَّ رَكَعَاتٍ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِيمَا بَيْنَهُنَّ بِسُوءٍ عُدِلْنَ لَهُ بِعِبَادَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً" ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ التَّطَوُّعِ وَسِتِّ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، حدیث نمبر:۳۹۹۔ (۴)"عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي بَعْدَ الْوِتْرِ رَكْعَتَيْنِ" ترمذی،بَاب مَا جَاءَ لَا وِتْرَانِ فِي لَيْلَةٍ، حدیث نمبر:۴۳۳۔ "عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَ سَأَلْتُهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مَاصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ قَطُّ فَدَخَلَ عَلَيَّ إِلَّاصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ أَوْسِتَّ رَكَعَاتٍ" ابوداؤد، بَاب الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعِشَاءِ،حدیث نمبر:۱۱۰۸۔ (۵)"عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِىَّﷺ كَانَ يُصَلِّى بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِى بَيْتِهِ" سنن دارمی، باب مَاجَاءَ فِى الصَّلاَةِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ،حدیث نمبر:۱۶۲۵۔ ترمذی،بَاب مَاجَاءَ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ الْجُمُعَةِ وَبَعْدَهَا،حدیث نمبر:۴۸۱۔ اِن نمازوں کے فضائل حضرت ام حبیبہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو کوئی ظہر سے پہلے چاررکعتیں اورظہر کے بعد چاررکعتیں برابر پڑھا کرے اللہ تعالی اس کو دوزخ کی آگ پر حرام کردیگا۱؎۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓكی روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا: اللہ کی رحمت اس بندے پر ہوجو عصر سے پہلے چاررکعتیں پڑھے۲؎۔ حضرت عماربن یاسرؓ نے بیان کیاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو بندہ مغرب کے بعد چھ رکعت نماز پڑھے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ کثرت میں سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۳؎۔ (۱)ترمذی،باب منہ آخر بعد باب ماجاء فی الرکعتین بعد الظہر، حدیث نمبر:۳۹۳۔ (۲)ترمذی، باب ماجاء فی اربع قبل العصر، حدیث نمبر:۳۹۵۔ (۳)المعجم لاوسط للطبرانی، باب المسیح من اسمہ محمد،حدیث نمبر۷۴۵۳،جلدنمبر:۱۶/۲۹۔ وترکے بعدوالی دورکعت نفل کیسے پڑھے؟ وتر کے بعد دورکعت پڑھنے کے متعلق روایت میں ہے کہ حضورؐ وتر کے بعد کی دورکعت ہلکی ہلکی اوربیٹھ کر پڑھتے تھے۱؎۔ لیکن صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو دریافت کیاکہ مجھے تو کسی نے آپ کے حوالے سے یہ بتایا تھا کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کو کھڑے ہوکر نماز پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملتا ہے اورآپ بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں مسئلہ وہی ہے (یعنی بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہوکر پڑھنے کے مقابلہ میں آدھا ہوتا ہے) لیکن میں اس معاملہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں، میرے ساتھ اللہ کا معاملہ استثنائی ہے یعنی مجھے بیٹھ کر پڑھنے کا بھی پورا ثواب ملتا ہے۲؎۔ اس لیے اکثر علماء اس بات کے قائل ہیں کہ وتر کے بعد والی دورکعت کے لیے کوئی الگ اصول نہیں ہے بلکہ وہی عام اصول اورقاعدہ ہے کہ بیٹھ کر پڑھنے کا ثواب کھڑے ہوکر پڑھنے کے مقابلہ میں آدھا ہوگا؛ اس لیے جو حضرات عام طورپر اس کا معمول بیٹھ کرپڑھنا رکھتے ہیں اوراسے سنت سمجھتے ہیں، وہ صحیح نہیں؛ بلکہ وہ حضور ﷺ کے ساتھ خاص ہے۳؎۔ (۱)ابن ماجہ، باب ماجاء فی الرکعتین بعدالوتر، حدیث نمبر:۱۱۸۵۔ (۲)مسلم، باب جواز النافلۃ قائما وقاعدا، حدیث نمبر:۱۲۱۴۔ (۳)عون المعبود، باب فی صلاۃ القاعد، حدیث نمبر:۸۱۳، جلدنمبر:۲/۴۴۳۔