انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عامل یاوالی صوبوں اور ولایتوں کے حاکموں کوعموماً اختیارات حاصل ہوتے تھے اور ہرایک عامل یاوالی اپنے صوبہ کی آزدنی کا ایک مقرر حصہ دربارِ خلافت میں بھیجتا رہتا تھا، کبھی کبھی کسی صوبہ کے لیے خراج کی ایک متعین رقم مقرر کرکےکسی عامل کوبھیج دیا جاتا تھا، اس کواس صوبے کے اندرونی انتظام میں کامل آزادی حاصل ہوتی تھی اور وہ مقررہ رقم سال بہ سال خزانہ خلافت میں داخل کرتا رہتا تھا، یہ صورت ٹھیکہ یااجارہ کی مانند ہوتی تھی، اکثرحالتوں میں عامل کواپنے صوبہ کے آمدوخرچ کا حساب سمجھانا پڑتا تھا، اس حالت میں وہ کسی مقررہ رقم کے ادا کرنے کا ذمہ دار نہ ہوتا تھا؛ بلکہ جس سال جس قدر روپیہ خرچ سے بچتا؛ اسی قدر بھیج دیا جاتا تھا، سرحدی صوبوں کا جودارالخلافہ سے زیادہ فاصلہ پرہوتے تھے، مثلاً افریقہ، یمن اور ماوراءالنہر وغیرہ کا عموماً ٹھیکہ دے دیا جاتا تھا، ان صوبوں سے بہت ہم کم خراج لیا جاتا تھا اور بعض اوقات توصرف خلیفہ کے نام کا خطبہ پڑھاجانا ہی کافی سمجھا جاتا تھا، ان سرحدی صوبوں کے عاملوں کا تبدیل یامعزول کرنا اس وقت تک ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا جب تک کہ وہ بے وفائی، مخالفت اور بغاوت کا اعلان نہ کریں؛ لیکن باقی صوبوں کے عاملوں کوخلفاء جلد ازجلد تبدیل کرتے رہتے تھے۔