انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت محیصہؓ بن مسعود نام ونسب محیصہ نام،ابو سعید کنیت،قبیلہ اوس سے ہیں، سلسلہ نسب یہ ہے محیصہ بن مسعود بن کعب بن عامر بن عدی بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمروؓ بن مالک بن اوس ۔ اسلام مسعودؓ بن کعب کے دوبیٹے تھے حویصہ اورمحیصہ، حویصہ بڑے تھے ان کا ذکر صحیحین میں موجود ہے،محیصہؓ چھوٹے تھے ؛لیکن ان سے زیادہ عقلمند ہوشیار اوروقت شناس تھے، ہجرت سے قبل مشرف بہ اسلام ہوئے اوراس مقولہ کے مصداق بنے" بزرگی بعقل ست نہ بسال" غزوات احد،خندق اورتمام غزوات میں شرکت کی ،غزوۂ احد سے قبل کعب بن اشرف یہودی کا قلع قمع ہوچکا تھا،چونکہ اس کو اوراس کی تمام جماعت کو اسلام سے خاص عداوت تھی ،آنحضرتﷺ نے عام حکم دے دیا کہ جس یہودی پر قابو پاؤ اس کو فوراً قتل کردو، ابن سبینہ ایک یہودی تاجر تھا حویصہ کے اور اس کے خاص تعلقات تھے،محیصہؓ نے اس کو موقع پاکر قتل کردیا، چونکہ وہ ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے ،نہایت برہم ہوئے مارتے جاتے تھے اور کہتے جاتے تھے خدا کے دشمن !تیرے پیٹ میں بہت سی چربی اسی کے مال کی ہے،محیصہؓ نے ان کو غصہ اور مار کا صرف ایک جواب دیا کہ "جس شخص نے مجھ کو اس کے قتل کا حکم دیا اگر تمہارے قتل کا حکم دے تو تم کو بھی قتل کردوں" یہ سن کر سخت متعجب ہوئے اورحیرت سے پوچھا کیا واقعی اگر وہ میرے مارنے کا حکم دیں تو تم مجھ کو مارڈالوگے؟ انہوں نے کہا "خدا کی قسم!ضرور مارنگو" حویصہ پر اب غصہ کے بجائے حقانیت طاری ہوئی، بولے جس نے تجھ کو ایسا کردیا وہ کوئی عجیب مذہب ہے اور پھر انہی کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے، (اسد الغابہ:۴/۳۳۵) محیصہؓ نے اپنے بھائی کے اس مکالمہ کو نظم کردیا جس کو ہم بھی نقل کرتے ہیں: يلوم ابن أم لو أمرت بقتله لطبقت ذفراه بأبيض قاضب. حسام كلون الملح أخلص صقله متى ما أمضيه فليس بكاذب. وما سرني أني قتلتك طائعاً وأن لنا ما بين بصري فمأرب. (اسد الغابۃ، باب حویطب بن عبدالعزی:۱/۲۹۴) آنحضرتﷺ نے تاسیس حکومت کے بعد جب اشاعتِ اسلام کا محکمہ قائم کیا تو ان کو مبلغ بناکر فدک روانہ فرمایا۔ وفات سنہ وفات معلوم نہیں؛ لیکن قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ امیر معاویہؓ کے عہد خلافت میں وفات پائی؛ کیونکہ ان کے پوتے نے ان کو اچھی طرح دیکھا تھا اورحدیث سنی تھی اوریہ ثابت ہے کہ ان کے پوتے ۴۳ھ میں پیدا ہوئے تھے۔ اولاد حدیثوں سے ایک لڑکے کا پتہ چلتا ہے؛لیکن نام میں اختلاف ہے،مسند میں ساعدہ اورسعد دونام آئے ہیں ،طبقات میں سعد لکھا ہے، کتبِ رجال میں ہے کہ بعض لوگ ان کے صحابی ہونے کے قائل ہیں، اصل نام حرام تھا۔ فضل وکمال عہدِ نبوت میں اشاعتِ اسلام جیسے اہم کام پر متعین ہونا، ان کے فضل وکمال کی بین دلیل ہے، اس کے علاوہ چند حدیثیں بھی روایت کی ہیں ،جو محمد بن سہل بن ابی حشمہ اورحرام بن سعد کے سلسلہ سے مروی ہیں۔ اخلاق رسول اللہ ﷺ سے ان کو جو محبت تھی اوراطاعت کا جو جذبہ وہ اپنے دل میں رکھتے تھے اس کی تفصیل اوپر گذرچکی ،بارگاہ نبوی میں ان کو بڑا تقرب حاصل تھا ،انہوں نے ایک مرتبہ آنحضرتﷺ سے ایک مسئلہ دریافت فرمایا، جواب خلاف مزاج ملا تو جب تک ان کو اطمینان نہ ہوگیا اس کو بار بار پوچھتے رہے۔ (مسند:۵/۴۳۶)