انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** زمانے کی تبدیلی قرآن وحدیث میں جو احکام منصوص ہیں اور جن پر امت کا اجماع منعقد ہوچکا ہے وہ قطعی طور پر ناقابل تغیر اور ہر دور کے لیے واجب العمل ہیں کیونکہ اگر زمانے کے بدلنے سے ان میں فرق پڑتا تو انھیں قرآن وحدیث میں منصوص نہ کیا جاتا ،ہاں جو احکام قرآن وسنت میں منصوص نہیں ہیں اور نہ ان پر امت کا اجماع منعقد ہوا ہے ان میں قرآن وسنت کے بیان کردہ اصولوں کے مطابق قیاس اور اجتہاد کی گنجائش ہے اسی قسم کے احکام پر زمانے کی تبدیلی اثر انداز ہوسکتی ہے اور ایسے ہی احکام کے بارے میں فقہاء کا یہ مقولہ ہے کہ:الاحکام تتغیر بتغیرا لزمان"احکام زمانے کی تبدیلی سے بدلتے رہتے ہیں " ورنہ اگر قرآن وسنت کے واضح اور صریح احکام میں بھی زمانے کی تبدیلی سے ترمیم وتغیر کی گنجائش ہوتی تو اللہ تعالی کو آسمانی کتاب نازل کرنے اور پیغمبروں کو مبعوث فرمانے کی کوئی ضرورت ہی نہ ہوتی ،بس ایک ہی حکم کافی تھا کہ اپنے زمانے کے حالات کے مطابق اپنی عقل سے احکام وضع کرلیا کرو، لہٰذا جو شخص قرآن وسنت کے صریح احکام سننے کے بعد بھی زمانے کی تبدیلی کا عذر پیش کرتا ہے یا زمانے کی تبدیلی کی بنیاد پر قرآن وسنت کے واضح احکام کو من مانے معنی پہنانے اور ان میں ترمیم وتحریف کے لیے تیار رہتا ہے وہ آسمانی کتابوں کے نزول اور انبیاء علیہم السلام کی بعثت کے مقصد سے بھی بے خبر ہے ۔