انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۱)بخاری امام محمدبن اسماعیلؒ (۲۵۶ھ) کی اس کتاب کا پورا نام "الجامع الصحیح المسند من حدیث رسول اللہ وسننہ وایامہ" ہے اس نام میں مسند اپنے اصطلاحی معنوں میں نہیں، اسے الجامع الصحیح بھی کہتے ہیں؛ کیونکہ فن حدیث کے آٹھوں ابواب (کتاب) اس میں جمع ہیں، امام بخاریؒ نے صحتِ سند، فقہ حدیث اور تحریر تراجم میں حدیث کا وہ عدیم النظیر مجموعہ تیار کیا ہے کہ اسے بجاطور پر اسلام کا اعجاز سمجھنا چاہیے، اہلِ فن اسے اصح الکتاب بعد کتاب اللہ قرار دیتے ہیں۔ امام بخاریؒ تقطیع حدیث (حدیث کو مختلف حصوں میں تقسیم کرکے اس کے اجزاء کو علیٰحدہ علیٰحدہ روایت کرنا) کے قائل تھے، وہ حدیث کے مختلف اجزاء کومختلف ابواب میں لاتے ہیں، امام صاحبؒ کا ترجمۃ الباب Chapter Heading امام صاحبؒ کا فقہی نظریہ ہوتا ہے، جوان کے خیال میں اس حدیث میں لپٹا ہوتا ہے، جملہ فقہ بخاری فی تراجمہ علمائے حدیث میں بہت معروف ہے، ان فقہی تراجم کے باعث امام صاحبؒ کوبعض روایات بار بار بھی روایت کرنی پڑی ہیں، صحیح بخاری کی کل مرویات ۷۲۷۵/ہیں، مکررات کو حذف کرکے چار ہزار کے قریب رہ جاتی ہیں؛ پھرساری روایات مرفوع (جوحضورﷺ تک پہنچتی ہوں) نہیں ہیں، موقوف روایات (صحابہؓ کی روایات) اور تابعین کبار کے بہت سے اقوال بھی اس میں ملتے ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت امام بخاریؒ حدیثِ رسول کے بعد اپنے آپ کوآزاد نہیں سمجھتے؛ بلکہ ان کی فکر انہیں اسلاف کی طرف متوجہ کرتی ہے، وہ صحابہؓ اور تابعینؒ سے مستغنی رہ کر نہ چلتے تھے، صحابہؓ اور دیگر ائمہؒ کی طرف بھی رجوع کرتے ہیں، علامہ سیدمحمدمرتضیٰ الحسینی زبیدی (۱۲۰۵ھ) نے صحیح بخاری کی اسانید اورمکررات حذف کرکے تجرید بخاری مرتب کی، یہ تجرید بھی اپنی جگہ بہت متداول ہے۔