انوار اسلام |
س کتاب ک |
بچوں کا ایصالِ ثواب درست ہے؟ نابالغ کے تصرفات تین قسم کے ہیں، اوّل: نفعِ محض، دوم: ضررِمحض، سوم: دائربین النفع والضرر۔ قسم اوّل کے تصرفات بغیر اذنِ ولی بھی درست ہے، قسم دوم اذنِ ولی سے بھی درست نہیں، قسمِ سوم اذنِ ولی سے درست ہیں، بغیر اذنِ ولی کے درست نہیں، ہبہ قسم دوم میں داخل ہے، ہبہ کی تعریف ہے: تَمْلِيكُ الْعَيْنِ بِلَاعِوَضٍ ۔ (الدرالمختار، کتاب الھبۃ:۵/۶۸۷، سعید) جوثواب پہنچایا جاتا ہے وہ عین نہیں؛ نیز اعیان کا حال یہ ہے کہ وہ بصورتِ ہبہ ملکِ واہب سے خارج ہوجاتی ہے، واہب ان سے خالی رہ جاتا ہے او ریہ چیز حقِ صبی میں ضرر محض ہے، اصیالِ ثواب میں واہب خالی نہیں رہتا، اس کوبھی ثواب حاصل ہوتا ہے اس کے ثواب میں کچھ کمی نہیں آتی، اس لئے ضررِ محض نہیں بلکہ نفعِ محض ہے: صَرَّحَ عُلَمَاؤُنَا فِي بَابِ الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ بِأَنَّ لِلْإِنْسَانِ أَنْ يَجْعَلَ ثَوَابَ عَمَلِهِ لِغَيْرِهِ صَلَاةً أَوْصَوْمًا أَوْصَدَقَةً أَوْغَيْرَهَا كَذَا فِي الْهِدَايَةِ، بَلْ فِي زَكَاةِ التَّتَارْخَانِيَّة عَنْ الْمُحِيطِ: الْأَفْضَلُ لِمَنْ يَتَصَدَّقُ نَفْلًا أَنْ يَنْوِيَ لِجَمِيعِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ لِأَنَّهَا تَصِلُ إلَيْهِمْ وَلَايَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ شَيْءٌ،اهـ هُوَمَذْهَبُ أَهْلِ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ، اهـ، کَذَا فِیْ رَدّالْمُحْتَار:۱/۶۰۵۔ (ردالمحتار، باب صلاۃ الجنازہ، مطلب فی القرأۃ للمیت وإھداء ثوابھالہ:۲/۲۴۳، سعید) وَفِي الْحَدِيثِ ﴿ مَنْ قَرَأَ الْإِخْلَاصَ أَحَدَ عَشَرَ مَرَّةً ثُمَّ وَهَبَ أَجْرَهَا لِلْأَمْوَاتِ أُعْطِيَ مِنْ الْأَجْرِ بِعَدَدِ الْأَمْوَاتِ﴾ ۔ (الدرالمختار، باب الجنائز، مطلب فی القرأۃ للمیت:۲/۲۴۳، سعید) لہٰذا عدمِ جواز کی کوئی وجہ نہیں، سمجھدار بچے بھی ایصالِ ثواب کرسکتے ہیں۔ (فتاویٰ محمودیہ:۹/۲۴۱،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)