انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قرآن تفسیر قرآن کا پہلا مآخذ خود قرآن کریم ہے یعنی اس کی آیات بعض اوقات ایک دوسرے کی تفسیر کردیتی ہیں ،ایک جگہ کوئی بات مبہم انداز میں کہی جاتی ہے اور دوسری جگہ اس ابہام کو رفع کردیا جاتا ہے مثلاً سورۂ فاتحہ میں ارشاد ہے: اِہدِنَا الصِّرَاطَ المُستَقِیْمَ oصِرَاطَ الَّذِیْنَ أَنعَمتَ عَلَیْہِم۔ ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت کیجیے،ان لوگوں کے راستے کی جن پر آپ نے انعام فرمایا۔ یہاں یہ بات واضح نہیں کی گئی کہ جن لوگوں پر انعام فرمایا گیا ان سے کون لوگ مراد ہیں ؟لیکن دوسری جگہ ارشاد ہے: فَأُوْلَئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ أَنْعَمَ اللّہُ عَلَیْْہِم مِّنَ النَّبِیِّیْنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَاء وَالصَّالِحِیْنَ۔ (النساء: ۶۹) "یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایایعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور نیک لوگ"۔