انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سواریاں اور مویشی آنحضرتﷺ کی جناب میں دس گھوڑے تھے، اس عدد میں اختلاف بھی ہے۔ ۱۔سکب: جس پر غزوۂ اُحد میں سوار تھے، اس کا رنگ کمیت تھا لیکن پیشانی اورتین پاؤں سفید تھے اورایک داہنا پاؤں ہمرنگ جسم کا تھا، اس کی فربہی مناسب جسم کی تھی، آنحضرتﷺ نے اس پر گھوڑ دوڑ فرمائی اوربازی لے گئے اورمسرور ہوئے۔ ۲۔مربجز:یہ وہی گھوڑا ہے کہ خزیمہ بن ثابت نے جس کے لئے گواہی دی تھی۔ ۳۔لزازیہ:مقوقس کے ہدایا میں سے تھا۔ ۴۔لحیف:یہ ربیعہ نے ہدیہ پیش کیا تھا۔ ۵۔طرب:فردہ جذامی نے پیش کیا تھا۔ ۶۔ورد: تمیم داریؓ نے پیش فرمایا تھا۔ ۷۔ضرلیس: ۸۔ملاوح ۹۔سجہ: جو یمن کے تاجروں سے خریدا تھا اور تین مرتبہ اس پر دوڑ فرمائی اور دست اقدس اس کے چہرہ پر پھیرا اورماانت الا بحر ارشادفرمایا اوربحر قد،مباز تیز رو گھوڑے کو کہتے ہیں اور دُلدُ ل نامی خچر جو مقوقس کے ہدایا میں سے تھا اوریہ پہلا خچر ہے کہ اسلام میں اس پر سواری ہوئی۔ فضہ جو حضرت ابوبکرؓ صدیق نے پیش فرمایا تھا۔ ایلیہ،شاہ ایلہ نے پیش فرمایاتھا۔ سرورکائنات ﷺکی دربار میں ایک دراز گوش بھی تھا جس کا نام یعفو رتھا اورگائے بھینس کا سرکاروالا میں ہونا ثابت نہیں ہے اور بیس اونٹنیاں شیر دار موضع غابہ میں جو مدینہ سے قریب ہے آنحضرتﷺ کی ملکیت تھیں اورایک شیر دار اونٹنی حضرت سعد بن عبادہ نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں پیش کی تھی جو بنی عقیل کے مواشی میں سے تھے۔ آنحضرتﷺ کے پاس قصویٰ نامی اونٹنی بھی تھی اوراسی پر ہجرت فرمائی تھی،جس وقت وحی نازل ہوتی تھی سوائے قصویٰ کے کوئی چیز اس کا وزن برداشت نہیں کرسکتی تھی اورقصویٰ کو عضا اورجدعاء کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ آنحضرتﷺ کی سرکار میں سو(۱۰۰)بکرے بکریاں تھیں۔