انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** طباعت جب تک پریس ایجاد نہیں ہوا تھا قرآن کریم کے تمام نسخے قلم سے لکھے جاتے تھے اور ہردَور میں ایسے کاتبوں کی ایک بڑی جماعت موجود رہی ہے جس کا کتابتِ قرآن کے سوا کوئی مشغلہ نہیں تھا، قرآن کریم کے حروف کو بہتر سے بہتر انداز میں لکھنے کے لیے مسلمانوں نے جو محنتیں کیں اور جس طرح اس عظیم کتاب کے ساتھ اپنے والہانہ شغف کا اظہار کیا، اس کی ایک بڑی مفصل اور دلچسپ تاریخ ہے جس کے لیے مستقل تصنیف چاہئے؛ یہاں اس کی تفصیل کا موقع نہیں؛ پھر جب پریس ایجاد ہوا تو سب سے پہلے "ہیمبرگ" کے مقام پر ۱۱۱۳ھ میں قرآن کریم طبع ہوا جس کا ایک نسخہ اب تک دارالکتب المصریہ میں موجود ہے، اس کے بعد متعدد مستشرقین نے قرآن کریم کے نسخے طبع کرائے؛ لیکن اسلامی دنیا میں ان کو قبولیت حاصل نہ ہوسکی، اس کے بعد مسلمانوں میں سب سے پہلے "مولائے عثمان" نے "روس" کے شہر "سینٹ پیٹرس برگ" میں ۱۷۸۷ء میں قرآنِ کریم کا ایک نسخہ طبع کرایا، اسی طرح "قازان" میں بھی ایک نسخہ چھاپا گیا ۱۸۲۸ء میں "ایران" کے شہر "تہران" میں قرآن کریم کو پتھر پر طبع کیا گیا؛ پھراس کے مطبوعہ نسخے دنیا بھر میں عام ہوگئے (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو "تاریخ القرآن للکردیؒ": ۱۸۶۔ علوم القرآن، ڈاکٹر صبحی صالح، اردو ترجمہ از غلام احمد حریری: ۱۴۲)