انوار اسلام |
س کتاب ک |
جماعت کے وقت بیٹھے رہنا اور دوبارہ جماعت کرنا کیسا ہے؟ بعض جگہ مساجد میں کچھ عرصہ سے بعض لوگوں نے یہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے کہ اوقاتِ مقررہ میں جب حسب قاعدہ نماز باجماعت ہوتی ہے تو وہ ایک طرف گوشہ میں بیٹھے رہتے ہیں اور تمام نمازی جب جماعت ساتھ پڑھ کر فارغ ہوجاتے ہیں تو یہ معدودے چند لوگ پھر اپنی الگ جماعت کرتے ہیں تو اس طرح کرنا ناجائز اور حرام ہے، کیونکہ اس میں پہلی جماعت کے وقت نماز سے انحراف اور مسلمانوں میں شقاق ونفاق ڈالنے کا ارتکاب کیا جاتا ہے اور دونوں باتیں ناجائز اور حرام ہیں، مساجد ذکرِ الٰہی اور نماز وعبادت کے لئے ہیں نہ کہ باہمی منافرت اور جدال وقتال کے لئے، مسلمانوں کے لئے یہ صورتحال سخت مہلک ہے، جلد از جلد اس کے تدارک کی ضرورت ہے، دوسری جماعت کرنا جو ایک غرض صحیح پر مبنی ہو وہ خود مکروہ ہے، چہ جائیکہ ایک غرض فاسد اور حرام کی بناء پر دوسری جماعت کی جائے، حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ ایک نماز ہوجانے کے بعد دوبارہ اپنی نماز نہ پڑھی جائے، فقہاء کرام نے دوسری جماعت کو مکروہ کہا ہے، حرمین شریفین میں ایک زمانہ تک متعدد جماعتیں مختلف ائمہ کی امامت میں ہوتی تھیں، جس کا مقصد صرف یہ تھا کہ مسلمان اپنے اپنے فقہی مسلک کے مطابق نماز ادا کریں، لیکن علماء نے اس پر سخت اعتراضات کئے اور اعلان کیا کہ چاروں مذاہب میں اس طرح متعدد جماعتیں ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۲۲۶، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)