انوار اسلام |
س کتاب ک |
نماز میں قرآن کےترجمہ پر توجہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ اگر کوئی شخص ترجمہ سے واقف ہو اور کلمات قرآنی کو پوری توجہ سے سنتے ہوئے اپنے ذہن کو اس کے معانی کی طرف متوجہ رکھے تو کچھ حرج نہیں، کیونکہ قرآن کی بالخصوص جہری تلاوت کا مقصد ظاہر ہے کہ صرف الفاظ قرآنی سے کان کو محظوظ کرنا نہیں بلکہ اس کے معانی و مقاصد بھی مطلوب ہیں، اگر قرآن کے معانی پر بھی توجہ ہو تو نماز میں خشوع اور انابت الی اللہ کی کیفیت بڑھ جاتی ہے ، اس لئے اس میں کوئی مضائقہ نہیں، ہاں معانی قرآن کے سواء دوسری باتوں کی طرف قصداً ذہن کو متوجہ رکھنا مکروہ ہے، لیکن نماز اس سے بھی فاسد نہیں ہوتی، علامہ ابن نجیم مصریؒ لکھتے ہیں کہ اگر نماز میں غور و فکر کرے اور شعر اور خطبہ یاد کرلے اور ان دونوں کو دل ہی دل میں پڑھ لے، زبان سے اس کا تکلم نہ کرے تو نماز فاسد نہ ہوگی۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۲۰۵،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)