انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** پہلے نازل ہونے والی آیات صحیح قول یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم کی سب سے پہلی جو آیتیں اتریں وہ سورۂ علق کی ابتدائی آیات ہیں ،صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس کا واقعہ بیان فرماتی ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پرنزول وحی کی ابتداء توسچے خوابوں سے ہوئی تھی اس کے بعد آپ کو تنہائی میں عبادت کرنے کا شوق پیدا ہوا اور اس دوران آپ غار حرا میں کئی کئی راتیں گزار تے اور عبادت میں مشغول رہتے تھے ؛یہاں تک کہ ایک دن اسی غار میں آپ کے پاس اللہ کی جانب سے فرشتہ آیا اور اس نے سب سے پہلی بات یہ کہی "اِقْرَأْ" (یعنی پڑھو)حضور نے فرمایا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں اس کے بعد خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعہ بیان کیا کہ میرے اس جواب پر فرشتے نے مجھے پکڑا اور مجھے اس زور سے بھینچا کہ مجھ پر مشقت کی انتہاء ہوگئی پھر اس نے مجھے چھوڑدیا اور دوبارہ کہا کہ"اقرأ"میں نے جواب دیا کہ میں تو پڑھا ہوا نہیں ہوں فرشتے نے مجھے پھر پکڑا اور دوبارہ اس زور سے بھینچا کہ مجھ پر مشقت کی انتہاء ہوگئی پھر اس نے مجھے چھوڑ کر کہا کہ "اقرأ" میں نے جواب دیا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں اس پر اس نے مجھے تیسری دفعہ پکڑا اور بھینچ کر چھوڑدیا پھر کہا: اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَoخَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ oاقْرَأْ وَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ oالَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ oعَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ o (علق:۱۔۵) پڑھو اپنے پروردگار کا نام لے کر جس نے سب کچھ پیدا کیا، اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ہے، پڑھو اور تمہارا پروردگار سب سے زیادہ کرم والا ہے، جس نے قلم سے تعلیم دی، انسان کو اس بات کی تعلیم دی جو وہ نہیں جانتا تھا۔ (بخاری، باب بدءالوحی، حدیث نمبر:۳)