انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حصول جنت کاعوامی نصاب اسلام کی سب سے پہلی تعلیم اوراللہ کی رضا اورجنت حاصل ہونے کی سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ کلمہ. ‘لاَاِلٰہ اِلاَّ اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ’ پرآدمی ایمان لائے(جس کی تفصیل وتشریح پہلے گزرچکی ہے) پھر بقدر ضرورت دین کے احکام معلوم کرنے اورسیکھنے کی فکر کرے پھر کوشش کرے کہ اللہ کے فرائض اوربندوں کے حقوق اورآداب واخلاق کے بارے میں اسلام کی جو تعلیمات اوراللہ کے جواحکام ہیں(جن کی تفصیل بعد کے اسباق میں کی گئی ہے)ان کی فرمانبرداری ہواورجب کبھی کوتاہی اورنافرمانی ہوجائے تو سچے دل سے اللہ سے توبہ کرے اورمعافی مانگے اورآئندہ کے لیے اپنی اصلاح کی کوشش کرے اوراگر کسی بندے کا قصور ہوجائے اوراس پر کوئی زیادتی ہوجائے تو اس سے معافی چاہے یااس کا بدلہ اورمعاوضہ دے کرحساب بیباق کرے۔ اسی طرح کوشش کرے کہ دنیا کی ہرچیز سے زیادہ محبت اللہ کی،اللہ کے رسولﷺ کی اور اس کے دین کی ہواورہرحال میں پوری مضبوطی کے ساتھ دین پر قائم رہے اور دین کی دعوت اورخدمت میں ضرور کچھ حصہ لے یہ بہت بڑی سعادت اورانبیاء علیہم السلام کی خاص وراثت ہے اورخاص طورسے اس زمانہ میں اس کا درجہ دوسرے نفلی عبادتوں سے بدرجہازیادہ ہے اور اس کی برکت سے خود اپنا تعلق بھی دین سے اور اللہ ورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھتا ہے۔ نوافل میں اگرہوسکے توتہجد کی عادت ڈالنے کی کوشش کرے اس کی برکتیں بے انتہا ہیں تمام گناہوں سے خاص کر کبیرہ گناہوں سے ہمیشہ بچتارہے جیسے:زنا،چوری،جھوٹ،شراب خوری،معاملات میں بددیانتی وغیرہ۔ روازانہ کچھ ذکر کا بھی معمول مقرر کرلے، اگرفرصت زیادہ نہیں ہوتی ہو،تو کم سے کم اتنا ہی کرے کہ صبح شام سوسو دفعہ کلمہ تمجید. (سُبْحَانَ اللہ وَالْحَمْدُللّٰہ وَلاَالٰہَ اِلاَّاللہ وَاللہُ اَکْبَر)،یاصرف سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ اوراستغفار(أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ،یاصرف أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ) اوردرود شریف ("اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدِن النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَاٰلِہٖ) سوسو دفعہ پڑھ لیاکرے۔ کچھ معمول قرآن شریف کی تلاوت کا بھی مقرر کرلے اور پورے ادب اورعظمت کے ساتھ پڑھا کرے،ہرفرض نماز کے بعد اورسوتے وقت تسبیحات فاطمہ(سبحان اللہ ۳۳دفعہ،الحمداللہ ۳۳ دفعہ، اللہ اکبر ۳۴ دفعہ)پڑھاکرے جو لوگ اس سے زیادہ کرنا چاہیں وہ اللہ کے کسی ایسے بندے سے رجوع کرکے مشورہ کرلیں جو اس کا اہل ہو اور آخری بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ اللہ کے صالح بندوں سے تعلق اورمحبت اوران کی صحبت اس راہ میں اکسیر ہے اگر یہ نصیب ہوجائے تو باقی چیزیں آپ سے پیدا ہوجاتی ہیں۔ اللہ توفیق دے۔