انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
کتے کی تجارت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک کتا، خنزیر کی طرح نجس العین ہے، اس کی بیع ناجائز ہے؛ لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک اس کی نجس العین ہونے کی کوئی دلیل نہیں، شکار کے لیے کتا پالنا جائز ہے، کتے کے ذریعہ شکار کی اجازت قرآنِ کریم میں ہے: وَمَاعَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ۔ (المائدۃ:۴) نیز کھیت اور جانوروں کی حفاظت کے لیے کتا پالنے کی اجازت حدیث شریف میں مذکور ہے، کتا پالنا اور اس سے نفع اُٹھانا اور اس کوتعلیم دینا اور اس کے ذریعہ حاصل شدہ شکار کھانا نصوصِ قرآن وحدیث سے ثابت ہے توپھرا س کی بیع کا مسئلہ خود بخود ثابت ہوجاتا ہے اور کتب فقہ ردالمحتار اور البحرالرائق وغیرہ میں اس کی بیع کودرست لکھا ہے؛ البتہ محض شوق کے بناپر بلاضرورت ِحفاظت وشکار وغیرہ کتا پالنا منع ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۱۶/۲۹)