انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** بیعت ولی عہدی سنہ۳۰۱ھ میں مقتدر نے اپنے چہار سالہ بیٹے ابوالعباس کو، جوبعد میں قاہرباللہ کے بعد راضی باللہ کے لقب سے تخت خلافت پربیٹھا تھا، اپنا ولی عہد بنایا اور مصرومغرب کی گورنری اس کے نام کرکے مونس خادم کواس کی نیابت میں مصر کی طرف روانہ کیا؛ اسی سال حسن بن علی بن حسین بن علی بن عمر بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب نے جواطروش کے نام سے مشہور ہے، صوبہ طبرستان پرقبضہ کرلیا، اطروش نے طبرستان ودیلم میں اسلام کی خوب اشاعت کی اور اس علاقے کے رہونے والوں کواپنے وعظ وپند سے دائرۂ اسلام میں داخل کرکے قوت حاصل کی اور طبرستان پرقبضہ کیا، اطروش مذہباً زیدی شیعہ تھا، اس لیے ان لوگوں کا، جواطروش کی کوشش سے مسلمان ہوئے تھے؛ یہی مذہب ہوا، اطروش کے تمام سرداران لشکر دیلمی تھے، سنہ۳۰۴ھ میں والی خراسان نے طبرستان پرحملہ کرکے اطروش کوقتل کردیا۔ سنہ۳۰۲ھ میں عبیداللہ مہدی نے اپنے سپہ سالار خفاشہ کتامی کواسکندریہ پرحملہ کرنے کے لیے روانہ کیا، مونس خادم نے جومصر پہنچ چکا تھا، مقابلہ کیا، سخت معرکہ آرائیوں کے بعد مہدوی فوج سات ہزار آدمیوں کومقتول کراکر افریقہ کی طرف بھاگ گئی۔ سنہ۳۰۷ھ میں عبیداللہ نے اپنے بیٹے ابوالقاسم کوایک عظیم الشان لشکر دے کرمصر پرحملہ کرنے کے لیے بھیجا، جومونس کے مقابلہ میں شکست کھا کر اور بہت سے سرداروں کوگرفتار کراکرواپس گیا؛ اسی سال قیصر روم نے مقتدر باللہ سے صلح کی اور دوستی ومحبت کے تعلقات قائم کرنے کے لیے اپنے سفیر بغداد میں روانہ کیے جن کے استقبال میں بڑی شان وشوکت کا اظہار کیا گیا، سنہ۳۰۸ھ میں عبیدی لشکر نے مصر کے ایک حصہ پرقبضہ کرلیا۔