انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
ایصالِ ثواب کے خلاف استدلالات کے جوابات ایصالِ ثواب جائز ہے اور ایک سورت کا ثواب چند مردوں کوبخشا جائے تواس میں دونوں قول ہیں، باری تعالیٰ کے فضل کے لائق یہ ہے کہ سب کوپوری پوری سورت کا ثواب پہونچے، ایصالِ ثواب بدعت نہیں؛ بلکہ خیرالقرون سے اس پرعمل جاری ہے، حضور اکرم ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کواس کی تلقین فرمائی ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے؛ نیزبعد کے حضرات نے اپنے اعزہ کے لئے ایصالِ ثواب کیا ہے، اس مسئلہ میں اتنی وسعت سے روایات ہیں کہ ان کا شمار دشوار ہے، خود نبی کریم ﷺ نے اُمت کی طرف سے قربانی کی صوم، صلوٰۃ، صدقہ، حج، قرأت، اضحیہ سب ہی کا احادیث میں ثواب پہونچانا ثابت ہے، ہدایہ میں ہے: لِمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ أَنَّهُ ضَحَّى بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَحَدَهُمَا عَنْ نَفْسِهِ وَالْآخَرَ عَنْ أُمَّتِهِ مِمَّنْ أَقَرَّ بِوَحْدَانِيَّةِ اللَّهِ تَعَالَى وَشَهِدَ لَهُ بِالْبَلَاغِ۔ (الھدایۃ، كِتَابُ الْحَجِّ، بَابُ الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ، حدیث نمبر:۴۷۲۳، صفحہ نمبر:۳/۱۵۳، المکتبۃ المکیۃ) اس حدیث کی تخریج زیلعی میں سات صحابہؓ سے کی گئی ہے؛ شیخ ابن ہمام نے اس کوحدیث مشہور قرار دے کرفرمایا ہے: يَجُوزُ تَقْيِيدُ الْكِتَابِ بِهِ۔ (فتح القدیر، كِتَابُ الْحَجِّ،بَابُ الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ:۳/۱۴۳، مصطفی البابی، الحلبی، مصر) نیز دارِقطنی کی روایت ہے: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: كَانَ لِي أَبَوَانِ أَبَرُّهُمَا حَالَ حَيَاتِهِمَا فَكَيْفَ لِي بِبِرِّهِمَا بَعْدَ مَوْتِهِمَا؟ فَقَالَ لَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إنَّ مِنْ الْبِرِّ بَعْدَ الْمَوْتِ أَنْ تُصَلِّيَ لَهُمَا مَعَ صَلَاتِكَ، وَتَصُومَ لَهُمَا مَعَ صِيَامِكَ۔ (فتح القدیر، كِتَابُ الْحَجِّ،بَابُ الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ:۳/۱۴۳، مصطفی البابی، الحلبی، مصر) حضرت علی رضی اللہ عنہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں: مَنْ مَرَّ عَلَى الْمَقَابِرِ، وَقَرَأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ إحْدَى عَشْرَةَ مَرَّةً ثُمَّ وَهَبَ أَجْرَهَا لِلْأَمْوَاتِ أُعْطِيَ مِنْ الْأَجْرِ بِعَدَدِ الْأَمْوَاتِ۔ (أخرجہ السیوطیؒ فی شرح الصدور، باب فی قرأۃ القرآن للمیت:۳۰۳، دارالمعرفۃ، بیروت) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت فرمایا: يَارَسُولَ اللَّهِ إنَّانَتَصَدَّقُ عَنْ مَوْتَانَا وَنَحُجُّ عَنْهُمْ وَنَدْعُو لَهُمْ فَهَلْ يَصِلُ ذَلِكَ إلَيْهِمْ؟ قَالَ: نَعَمْ، إنَّهُ لَيَصِلُ إلَيْهِمْ وَإِنَّهُمْ لَيَفْرَحُونَ بِهِ كَمَا يَفْرَحُ أَحَدُكُمْ بِالطَّبَقِ إذَاأُهْدِيَ إلَيْهِ۔ (فتح القدیر، كِتَابُ الْحَجِّ،بَابُ الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ:۳/۱۴۳، مصطفی البابی، الحلبی، مصر) ان سب کونیز دیگراحادیث وآثار کونقل کرکے (فتح القدیر، كِتَابُ الْحَجِّ،بَابُ الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ:۳/۱۴۳، مصطفی البابی، الحلبی، مصر) میں لکھا ہے: فَهَذِهِ الْآثَارُ وَمَاقَبْلَهَا وَمَافِي السُّنَّةِ أَيْضًا مِنْ نَحْوِهَا عَنْ كَثِيرٍ قَدْتَرَكْنَاهُ لِحَالِ الطُّولِ يَبْلُغُ الْقَدْرَ الْمُشْتَرَكَ بَيْنَ الْكُلِّ، وَهُوَأَنَّ مَنْ جَعَلَ شَيْئًا مِنْ الصَّالِحَاتِ لِغَيْرِهِ نَفَعَهُ اللَّهُ بِهِ مَبْلَغَ التَّوَاتُرِ، وَكَذَا مَافِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى مِنْ الْأَمْرِ بِالدُّعَاءِ لِلْوَالِدَيْنِ فِي قَوْله تَعَالَى ﴿ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا﴾ وَمِنْ الْإِخْبَارِ بِاسْتِغْفَارِ الْمَلَائِكَةِ لِلْمُؤْمِنِينَ قَالَ تَعَالَى ﴿ وَالْمَلَائِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَنْ فِي الْأَرْضِ﴾ وَقَالَ تَعَالَى فِي آيَةٍ أُخْرَى ﴿ الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِلَّذِينَ آمَنُوا﴾ وَسَاقَ عِبَارَتَهُمْ ﴿ رَبَّنَا وَسِعْت كُلَّ شَيْءٍ رَحْمَةً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِينَ تَابُوا وَاتَّبَعُوا سَبِيلَكَ﴾ إلَى قَوْلِهِ ﴿ وَقِهمْ السَّيِّئَاتِ﴾ قَطْعِيٌّ فِي حُصُولِ الِانْتِفَاعِ بِعَمَلِ الْغَيْرِ فَيُخَالِفُ ظَاهِرَ الْآيَةِ الَّتِي اسْتَدَلُّوا بِهَا، وَھِیَ ﴿ وَأَنْ لَيْسَ لِلْإِنْسَانِ إلَّامَاسَعَى﴾ إذْظَاهِرُهَا أَنَّهُ لَايَنْفَعُ اسْتِغْفَارُ أَحَدٍ لِأَحَدٍ بِوَجْهٍ مِنْ الْوُجُوهِ لِأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ سَعْيِهِ فَلَايَكُونُ لَهُ مِنْهُ شَيْءٌ فَقَطَعْنَا بِانْتِفَاءِ إرَادَةِ ظَاهِرِهَا عَلَى صِرَافَتِهِ فَتَتَقَيَّدُ بِمَا لَمْ يَهَبْهُ الْعَامِلُ۔ (فتح القدیر، كِتَابُ الْحَجِّ،بَابُ الْحَجِّ عَنْ الْغَيْرِ:۳/۱۴۳، مصطفی البابی، الحلبی، مصر) آیتِ مذکورہ سے استدلال کا جواب بھی واضح ہوگیا، حافظ عینیؒ نے شارح ہدایہ اور زیلعیؒ نے شرح کنز میں اور طحطاویؒ نے شرح مراقی الفلاح میں معتزلہ کی اس دلیل کے آٹھ جوابات دیئے ہیں، ابن قیمؒ نے توکتاب الروح گویا کہ اس قسم کے مسائل کے لئے ہی تصنیف کی ہے اور ہرعنوان پرسیر حاصل بحث کی ہے، آثار السنن میں مستقل بَابُ قِرَأَۃِ الْقُرْآنِ لِلْمَیِّتِ منعقد کیا گیا ہے، دوسری اور تیسری اور چوتھی آیت سے جواستدلال کیا گیا ہے وہ بالکل بے محل ہے، ان آیات کومسئلہ مذکورہ سے کوئی علاقہ نہیں۔ (فتاویٰ محمودیہ:۹/۲۰۹،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۵/۴۴۷، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)