انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دسویں مثال حضرت عبداللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ حضورﷺ نے فرمایا: "مَنْ شَقَّ عَصَا المُسْلِمِیْنَ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ"۔ (مسند امام احمد:۵/۱۸۰، حدیث نمبر:۱۴۰۳۵، شاملہ، موقع الإسلام۔ ابوداؤد، حدیث نمبر:۴۱۳۱، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ: جو شخص مسلمانوں کی جماعت سے نکلا سو اس نے اسلام کا پٹکا اپنےگلے سے اتار پھینکا۔ حضورﷺ نے اس حدیث میں مسلمانوں کی جماعتی زندگی اوران کے اتفاق واجماع کی اہمیت واضح کی ہے اور بتایا ہے کہ مسلمان کو دوسرے مسلمان سے کٹ کر نہ رہنا چاہئے؛بلکہ دیکھنا چاہئے کہ جماعۃ مسلمین کدھر جارہی ہے، اسے اپنی راہ علیحدہ نہ بتانی چاہئے،سبیل مومنین کی پیروی کرنی چاہئے، مسلمان ہمہ تن آزاد نہیں ہے،اس کے گلے میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ رہنے کا پٹکا ضرور ہونا چاہئے، پٹکا یہ ہے کہ مؤمن مسلمانوں کے اجماع سے بغاوت نہ کرے،اپنی راہ علیحدہ نہ چلے،کیوں کہ حوزۂ اسلام سے خروج کرنے والا بالآخر اسلام سے ہی نکل جاتا ہے۔ اس حدیث میں پٹکے کے لیے ربقہ کا لفظ آیا ہے، پٹکے کو قلادہ بھی کہتے ہیں اور مقلدین سے مراد پٹکے والے مسلمان ہیں جو دین میں آزاد راہوں پر نہیں چلتے،اسی راہ پر چلنے کی دعا کرتے ہیں جس پر پہلے انعام یافتہ لوگ چل چکے ہیں۔ قاضی محمد حسن(۳۶۲ھ) لکھتے ہیں: "الربقۃ القلادۃ" (امثال الحدیث:۱۸۴) تقلید کا لفظ کوئی ایسی تعبیر نہیں جس سے انسان وحشت کھانے لگے، حضورﷺ نے ربقہ خود مسلمانوں کی گردن پر ڈالا ہے۔