انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صحابہؓ کے اعمال سے علم حدیث میں وسعت یہ وہ اعمال ہیں جو صحابہ کی روز مرہ زندگی سے تعلق رکھتے ہیں، جب ان میں صحابہ کرام مختلف العمل رہے اور ہر طریق عمل اپنی اپنی جگہ قائم رہا توبغیر اس کے متصور نہیں کہ ان حضرات نے خود حضورﷺ کو ان مختلف مواقع میں مختلف طریقوں پر عمل کرتے دیکھا ہو پھر جوں جوں آپ کی آخری زندگی کے طریقے ان کی نگاہوں میں ممتاز اور راجح ہوتے چلے گئے اپنی اپنی تحقیق اور ترجیح کے وجوہ ان کے سامنے روشن ہوتے چلےگئے؛ یہاں تک کہ ان اختلاف نے ائمہ اربعہ کی تحقیقات میں راجح اور مرجوح کی صورتیں اختیار کرلیں؛تاہم اس اقرار سے چارہ نہیں کہ علم حدیث میں اعمال صحابہ سے بھی تفصیلی بحث ہوتی ہے یہ حضرات تزکیہ صفات میں بھی حضورﷺ کی محنت کے مظہر ہیں، ضروری ہے کہ یہ بھی حدیث کا موضوع سمجھے جائیں،صحابہ کے عمل کو علم حدیث میں اتنی اہمیت دی گئی ہے کہ اگر صحابی خود آنحضرتﷺ سے ایک روایت نقل کرے اور اس کا اپنا عمل اس کے خلاف ہوتو اس عمل سے اس حدیث کے نسخ پر یا اس کے عمومی حجت نہ ہونے پر استدلال کیا جاسکے گا، اس میں محدثین کی راہیں گو مختلف رہی ہیں،تاہم اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ صحابہ کے اپنے اعمال وفتاوے کو علم حدیث میں بہت اہمیت حاصل ہے اور یہ حضرات بھی حدیث کا ایک اہم موضوع رہے ہیں۔