انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۷)دین کے تسلسل میں آپ سنتے آئے ہیں ؛کہ اللہ رب العزت نے ہم سے دین کی حفاظت کا وعدہ فرما رکھا ہے، دین کی یہ حفاظت مسلسل ہے اور ہم ہر ہر قرن اور ہر ہر دورحیات میں اللہ کے اسی وعدہ پر ہیں،آنحضرتﷺ نے فرمایا: "لَاتَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَائِمَةً بِأَمْرِ اللَّهِ لَايَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ أَوْخَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ"۔ (صحیح مسلم،باب قولہﷺ ،حدیث نمبر:۳۵۴۸) ترجمہ: میری امت کا ایک طبقہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، اس کی مخالفت کرنے والے اسے کوئی ضرر نہ پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے۔ اس حدیث میں دین اسلام کا تسلسل قیامت تک ممتد بتلایا گیا ہے،حضورﷺ نے یہ بھی فرمایا؛کہ میں اور قیامت ان دو انگلیوں کی طرح (متصل) ہیں "بعثت أنا والساعة كهاتين"۔ اور ساتھ دو انگلیوں سے اشارہ فرمایا سو اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اسلام اور اہل اسلام قیامت تک رہیں گے،آنحضرتﷺ نے فرمایا؛کہ "الجہادماض مع البر والفاجرالی یوم القیمۃ" جہاد قیامت تک باقی رہے گا، اس سے بھی پتہ چلتا ہے ؛کہ دین قیامت تک رہے گااور یہ کہ اس کے ماننے والے بھی قیامت تک رہیں گے، حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں: "وَفِيهِ أَيْضًا بُشْرَى بِبَقَاءِ اَلْإِسْلَامِ وَأَهْله إِلَى يَوْمِ اَلْقِيَامَةِ لِأَنَّ مِنْ لَازِم بَقَاء اَلْجِهَادِ بَقَاء اَلْمُجَاهِدِينَ وَهُمْ اَلْمُسْلِمُونَ وَهُوَ مِثْلُ اَلْحَدِيثِ اَلْآخَرِ " لَا تَزَالُ طَائِفَة مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى اَلْحَقِّ"۔ (فتح الباری، لابن حجر،بَاب الْجِهَادُ مَاضٍ مَعَ الْبَرِّ وَالْفَاجِر:۸/۴۷۴) ترجمہ:اس حدیث میں اسلام اور مسلمانوں کے قیامت تک باقی رہنے کی بشارت ہے،جہاد کا قیامت تک باقی رہنا اس بات کو لازم ہے کہ مجاہدین بھی اس وقت تک موجود ہوں گے اور (ظاہرہے کہ) وہ مسلمان ہی ہوسکتے ہیں، یہ اس حدیث کی طرح ہے جس میں اس امت کے ایک طبقہ کے حق پر رہنے کی قیامت تک کے لیے بشارت ہے۔ دین کا یہ تسلسل ایک تکوینی سبب ہے، جس کے ذیعہ دین کی حفاظت رہی، یہ تسلسل امت کے اعمال میں رہا ہے، جس کی جزئیات بدوں احادیث کوئی شکل اختیار نہیں کرتیں، سو حدیث کی حفاظت جن اسباب سے ہوئی، ان میں دین کا تسلسل اور تعامل امت ایک نہایت مؤثر ذریعہ بنا رہا ہے۔