انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اسباب ِنزول قرآن کریم کی آیتیں دو قسم کی ہیں ،ایک تو وہ آیتیں ہیں جو اللہ تعالی نے از خود نازل فرمائیں،کوئی خاص واقعہ یا کسی کا کوئی سوال وغیرہ ان کے نزول کا سبب نہیں بنا ،دوسری آیات ایسی ہیں کہ جن کا نزول کسی خاص واقعے کی وجہ سے یا کسی سوال کے جواب میں ہوا ،جسے ان آیتوں کا پس منظر کہنا چاہئے ،یہ پس منظر مفسرین کی اصطلاح میں سبب نزول یا شان نزول کہلاتا ہے ،مثلاً سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ۲۲۱ہے: "وَلاَ تَنکِحُواْ الْمُشْرِکَاتِ حَتَّی یُؤْمِنَّ وَلأَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ خَیْرٌ مِّن مُّشْرِکَۃٍ وَلَوْ أَعْجَبَتْکُم"۔ اورمشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں،یقیناًایک مؤمن باندی کسی بھی مشرک عورت سے بہتر ہے ،خواہ وہ مشرک عورت تمہیں پسندآرہی ہو۔ یہ آیت ایک خاص واقعہ میں نازل ہوئی تھی،زمانۂ جاہلیت میں حضرت مرثد بن ابی مرثد غنوی رضی اللہ عنہ کے عناق نامی ایک عورت سے تعلقات تھے ،اسلام لانے کے بعد یہ مدینہ طیبہ چلے آئے اور وہ عورت مکہ مکرمہ میں رہ گئی، ایک مرتبہ حضرت مرثد کسی کام سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو عناق نے انہیں گناہ کی دعوت دی ،حضرت مرثد نے صاف انکار کرکے فرمایا کہ اسلام میرے اور تمہارے درمیان حائل ہوچکا ہے لیکن اگر تم چاہو تو میں آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت کے بعد تم سے نکاح کرسکتا ہوں ،مدینہ طیبہ تشریف لاکر حضرت مرثد نے آپ سے نکاح کی اجازت چاہی اور اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی ،اور اس نے مشرک عورتوں سے نکاح کی ممانعت کردی۔ (اسباب النزول للواحدی رحمۃ اللہ علیہ:۳۸) یہ واقعہ مذکورہ بالا آیت کا شان نزول یا سبب نزول ہے ،قرآن کریم کی تفسیر میں شان نزول نہایت اہمیت کا حامل ہے ،بعض آیتوں کا مفہوم اس وقت تک صحیح طور سے سمجھ میں نہیں آسکتا، جب تک ان کا شانِ نزول معلوم نہ ہو۔