انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف وحی "أوْحَى الله إلى ابْرَاهِيمَ يا خَلِيلي حَسّنْ خُلُقكَ ولوْ مَعَ الكفَّارِ تَدخلْ مَدَاخِلَ الأبْرارِ فإنّ كَلِمَتِي سَبَقَتْ لِمَنْ حَسَّنَ خُلُقَهُ أنْ أُظِلَّهُ في عَرْشِي وأنْ أُسْكِنَهُ حَظِيرَةَ قَدسي وأن أدْنِيَهُ مِنْ جِوارِي"۔ (الفتح الکبیر فی ضم الزیادۃ الی جامع الصغیر،حدیث نمبر:۴۶۱۸،حرف الھمزہ،شاملہ،دارالنشر:دارالفكر،بيروت،لبنان) ترجمہ:اللہ تعالی نے ابراھیمؑ کی طرف وحی کی کہ اخلاق اچھے رکھنا خواہ کفار سے ہی معاملہ کیوں نہ ہو؛ اس طرح نیک لوگوں میں شمار ہوگے، میری بات طے ہوچکی کہ جس کے اخلاق اچھے ہوں گے اسے عرش تلے سایہ دوں گا، اپنے حظیر قدس میں اسے رہنے کی جگہ دوں گا اور اپنے قریب میں اسے جگہ دونگا۔ یہ سب احکام دینی نوع کے ہیں جو مختلف ابنیاء کو وحی کیے گئے، یہ کتاب نہیں جس پر شریعت قائم ہوتی ہے، یہ کتاب کے علاوہ آنے والی وحی ہے، اس میں نئے احکام ہوں یا پہلے احکام کی ہی تائید، یہ وحی تشریعی ہے، اس سے حاصل ہوا علم مذہبی نوع کا ہوتا ہے ، اس کے مقابل وحی تکوین ہے، جس کے لیے انسان ہونا بھی شرط نہیں جانوروں تک کو ہوسکتی ہے : "وَأَوْحَى رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ"۔ (النحل:۶۸) ترجمہ:اورتمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ :تو پہاڑوں میں اور درختوں میں اور لوگ جو چھتریاں اٹھاتے ہیں ان میں اپنے گھر بنا۔ یہ وحی تکوین جو اس مکھی کو ہوئی اس میں دین وشریعت کا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا، تکوین کی ایک بات کہی گئی تھی، موسیؑ کی والدہ کو جو وحی کی گئی تھی وہ بھی انتظامی امور کی تھی، مذہبی نوع کی نہ تھی، نبی وہ ہے جس کی طرف احکام کی وحی آئے، وہ نئے ہوں یا پرانے وہ ان کی تبلیغ کا مامور ہو، موسی علیہ السلام کی والدہ کو ہونے والی وحی مذہبی نوع کی نہ تھی، صرف یہ حکم تھا کہ بچے کو صندوق میں ڈالدے: "إِذْ أَوْحَيْنَا إِلَى أُمِّكَ مَا يُوحَى،أَنِ اقْذِفِيهِ فِي التَّابُوتِ فَاقْذِفِيهِ فِي الْيَمّ"۔ (طٰہٰ:۳۹) ترجمہ:جب ہم نے تمہاری ماں سے وحی کے ذریعےوہ بات کہی تھی جو اب وحی کے ذریعے (تمھیں) بتائی جارہی ہے،کہ اس بچے کو صندوق میں رکھو،پھر اس صندوق کو دریا میں ڈال دو۔ اس سے پتہ چلا کہ وحی کا آنا پیغمبروں سے خاص نہیں، پیغمبروں کو جو وحی آتی ہے اس کی قانونی حیثیت ہے، وہ دینی نوعیت کی ہوتی ہے اس کا ماننا دوسروں پر بھی فرض ہوتا ہے اور جو وحی تکوین ہو وہ غیر پیغمبروں کو بھی ہوسکتی ہے؛ پھر وحی تشریعی کی بھی دو قسمیں ہیں ایک وہ جو نئی شریعت کی حامل ہو اور دوسری وہ جو اسی شریعت کو اپنائے جو پہلے سے چلی آرہی ہے، وحی تشریعی کے مقابل وحی غیر تشریعی نہیں وحی تکوینی ہے۔