انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عمروبن لیث صفار عمروبن لیث صفار کودربارِ خلافت سے خراسان اور سجستان وغیرہ کی سندگورنری مل چکی تھی؛ جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے، اس کے علاوہ فارس بھی اس کے قبضہ میں آچکا تھا، سنہ۲۷۱ھ میں دربارِ خلافت سے عمروبن لیث کی معزولی کا فرمان جاری ہوا اور احمد بن عبدالعزیز بن ابی دلف حاکم اصفہان کوحکم دیا گیا کہ عمروبن لیث کا مقابلہ کرکے فارس کا صوبہ آزاد کرالو؛ چنانچہ دونوں کی لڑائی ہوئی اور عمروبن لیث صفار کوشکست حاصل ہوگئی؛ مگرصوبہ فارس پرعمرو بن لیث کا قبضہ ہوا۔ آخر سنہ۲۷۴ھ میں موفق نے خود فارس پرفوج کشی کی اور اس صوبہ کوعمروبن لیث کے قبضے سے نکال کربغداد کی جانب واپس آیا، عمروبن لیث کرمان وسجستان کی طرف چلاگیا اور سجستان وخراسان پرکامیابی کے ساتھ حکومت کرنے لگا، عمروبن لیث نے دربارِ خلافت میں تحائف وہدایا بھیج کرپھراپنا رسوخ بڑھایا اور سنہ۲۷۸ھ میں دربارِ خلافت سے علاقہ ماوراء النہر یعنی بخارا وسمرقند وغیرہ کی سندِ حکومت حاصل کرلی، ماوراء النہر میں اسماعیل بن احمد سامانی کامیابی کے ساتھ حکومت کررہا تھا، عمروبن لیث سندماوراء النہر حاصل کرنے کے بعد لشکر اور سامانِ حرب کی فراہمی میں مصروف ہوا، جب اسماعیل بن احمد سامانی کویہ حال معلوم ہوا تواس نے عمروبن لیث کولکھا کہ میں ایک گوشہ میں سرحدی مقام پرپڑا ہوں، آپ کے پاس بہت وسیع ملک ہے، مجھ کوآپ یہاں پڑا رہنے دیں اور اس ملک سے میرے بے دخل کرنے کے درپے نہ ہوں، عمروبن لیث نے کوئی التفات نہیں کیا اور فوج لے کرماوراءالنہر پرحملہ کیا، اسماعیل سامانی مقابلہ پرآیا، لڑائی ہوئی، عمروبن لیث گرفتار ہوا اور سمرقند کے جیل خانے میں قید کیا گیا، سنہ۲۸۸ھ میں اسماعیل سامانی نے اس کوخلیفہ کے پاس بغداد بھیج دیا، خلیفہ معتضد کی وفات تک بغداد کے جیل خانے میں رہا، اس کے بعد مکتفی باللہ نے تخت نشین ہوکر اس کوقتل کرادیا۔