انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سلیمان وعبداللہ کا انجام سلیمان وعبداللہ نے اپنی طرف سے عبیدہ بن عمیر کو طلیطلہ کا گورنر مقرر کرکے اور خود فوجیں لےکر حکم کوآگے بڑھ کر روکا حکم کے فتح مند واپس آنے سے ان دونوں کی ہمتیں پست ہوچکی تھیں مقابلہ ہونے پر دونوں نے شکست کھائی اور فرار ہوکر اندلس کے مشرقی کوہستان میں جاکر پناہ لی ،سلطان حکم نے عمرو بن یوسف اپنے ایک سرادر کو طلیطلہ کے محاصرہ پر مامر کیا اور خود سلیمان وعبداللہ کے محاصرہ پر رونہ ہوا کئی مہینے تک سلیمان وعبداللہ پہاڑوں میں حکم کو پریشان کرتے ہوئے پھرے اور کہیں مقابلہ نہ ہوا آخر وہ متسیہ کے اسی میدان میں نکلے جہاں چند روز پہلے بحالت شہزادگی حکم نے سلیمان کو شکست دی تھی ادھر سلیمان بھی حکم سے مقابلہ کے لیے پہنچ گیا دونوں فوجوں نے خوب جم کر اور جی توڑ کر ایک دوسرے کا مقابلہ کیا ، آخر ایک تیر سلیمان کے آکر لگا اور اس کاکام تمام ہوگیا،سلیمان کے مارے جاتے ہی فوج کے پاؤں اکھڑگئے،عبداللہ نے فرار ہوکر بلنیسہ میں جاکر قیام کیا اور سلطان حکم کے پاس عفو تقصیر ات کی درخٰاست بھیجی حکم نے چچا کی درخواست کو فوراً منظور کرکے یہ شرط پیش کی کہ آپ اپنے دونوں بیٹوں اصبح اور قاسم کو میرے پاس بطور یرغمال چھوڑدیں اور اندلس سے روان ہوکر مراقش کے مقام تبخیر میں جائیں اور وہیں قیام کریں،عبداللہ نے فوراً اس کی تعمیل کی اور تبخیر میں جاکر مستقل سکونت ٓحتیار کی حکم اپنے دونوں چچازاد بھائیوں کے ساتھ محبت کا برتاؤ کرتا رہا اور چھوٹے بھائی کو ہر مریدہ کا عامل مقرر کرکے بڑے کے ساتھ اپنی لڑکی کی شادی کردی ادھر سلطان حکم سلیمان وعبدالہ کے تعاقب میں مصروف تھا ادھر عمر بن یوسف نے شہر طلیطلہ کو فتح کرکے عبیدہ بن عمیر کو گرفتارکرکے قتل کردیا اور اپنے بیٹے یوسف بن عمر کو طلیطلہ کا حاکم مقرر کرکےخود عبیدہ کاسر لےکر سلطان کی خدمت میں حاضر ہوا ،اس کے بعد سرقسطہ میں بغاوت نمودار ہوئی،عمر بن یوسف اس طرف گیا اور وہاں کے باغیوں کو قرار واقعی سزادے کراس بغاوت فرو کیا،ان تمام خطرناک بغاوتوں کا سلسلہ ۱۸۱ھ میں شروع ہوا تھا اب تین برس کے بعد ۱۸۴ھ میں فرو ہوا اور تمام ملک اندلس میں امن واطمینان اور سکون نظر آنے لگا۔