انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ۳۲ھ کے واقعات ۳۱ ھ کے ماہ ذی الحجہ میں جب عبداللہ بن عامر حج بیت اللہ کے لئے خانۂ کعبہ کی طرف روانہ ہوئے تو ملک ایران کے ایک ایرانی سردار مسمی قارن نے ملک کے مختلف صوبوں سے چالیس ہزار کا ایک لشکر جمع کرکے ایرانی صوبوں پر قبضہ کرلینے کا مناسب موقع پایا،قارن کی اس شرارت ودلیری کے مقابلے میں عبداللہ بن حازم ایک سردار نے صرف چند ہزار مسلمانوں کی جمعیت سے وہ کارنمایاں کیا کہ ایرانیوں کو سخت ترین ذلت ونامرادی کے ساتھ شکست کھانی پڑی، عبداللہ بن حازم اپنی تین چار ہزار جمعیت کو لے کر ایرانیوں کے چالیس ہزار لشکر کی طرف روانہ ہوئے،قریب پہنچ کر انہوں نے مجاہدین کو حکم دیا کہ اپنے اپنے نیزوں کو کپڑا لپیٹ لیں اورکپڑے تیل و چربی سے ترکرلیں جب لشکر کا رن کے قریب پہنچا تو شام ہوکر رات ہوچکی تھی،عبداللہ بن حازم نے حکم دیا کہ تمام نیزوں کے کپڑوں کو آگ لگادیں اور دشمن پر حملہ آور ہوں اس اچانک حملہ آوری اوران شعلوں کی روشنی دیکھ کر ایرانی حواس باختہ ہوکر بھاگے اور کسی کو مقابلہ کرنے کا ہوش نہ رہا،مسلمانوں نے بہتوں کو قتل کیا،بہتوں کو گرفتار کیا،بہت سے اپنی جان بچا کر لے گئے اور بچ کر نکلئے،عبداللہ بن عامر حج بیت اللہ سے فارغ ہوکر مدینہ منورہ حضرت عثمانیؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے،بعض روایات کے بموجب حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے ۸۵برس کی عمر میں اس سال یعنی ۳۲ھ میں وفات پائی اور بہت سی دولت اوراولاد چھوڑی۔