انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنگ حصید اہل فارس نے جب یہ دیکھا کہ خالد بن ولیدؓ صوبۂ حیرہ کو چھوڑ کر دومۃ الجندل کی طرف چلے گئے،تو انہوں نے حیرہ کے واپس لینے اوراسلامی عاملوں کو اُس علاقے سے نکال دینے کی بلا توقف زبردست کوشش کی،حیرہ کے عربی قبائل نے بھی اپنے سردار عقبہ بن عقبہ کے قتل کا معاوضہ لینے کے لئے از سر نو جنگی تیاریاں فوراً مکمل کرلیں،دربار ایران سے دو نامی سردار زر مہر اور روزیہ لشکر عظیم لے کر روانہ ہوئے،قعقاع بن عمروؓ نے اس حملہ آوری کا حال سُن کر موجودہ مسلمانوں کی دو فوجیں بنائیں،ایک کی سرداری ابو لیلیؓ کو دی اور دوسری قعقاع بن عمروؓ نے اپنے ماتحت لی،اورحیرہ سے روانہ ہوکر مقام حصید میں ایرانیوں سے جا بھڑے ،بڑی خوں ریز جنگ ہوئی،ایرانیوں کے دونوں سردار اور نصف سے زیادہ فوج مسلمانوں کے ہاتھ سے مقتول ہوئی، باقی مفرور ہوکر مقامِ خنافش کی طرف گئی، جہاں ایرانیوں کا ایک زبردست سپہ سالار بہبوذان ایک زبردست فوج لئے ہوئے پڑا تھا، ابو لیلیٰ ان مفرورین کے تعاقب میں خنافش تک پہنچے تو بہبوذان خنافش سے بھاگ کر مضیح کی طرف چلا گیا جہاں ہذیل بن عمران معہ دوسرے عرب سرداروں کے عربوں کی جمعیت کثیرہ لئے ہوئے مسلمانوں کے مقابلہ کی غرض سے پڑا ہوا تھا،یہاں یہ واقعات گزر رہے تھے کہ حضرت خالد بن ولیدؓ دومۃ الجندل سے فارغ ہوکر واپس حیرہ میں تشریف لے آئے۔