انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
باجماعت نماز کے بعد دعاء کس طرح کی جائے؟ امام کے سلام پھیرنے کے ساتھ ہی اقتداء ختم ہوجاتی ہے، اب امام اور مقتدی دونوں اپنے اپنے عمل میں آزاد ہیں اور حسب منشاء اپنی اپنی دعاء کرسکتے ہیں، دعاء زور سے بھی کی جاسکتی ہے اور آہستہ کرنا نسبتاً بہتر ہے، کیونکہ قرآن نے دعاء کا اداب ہی یہ بتایا ہے کہ دعاء میں فروتنی اور پست آواز ہو، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اُدْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً اور اس میں یہ سہولت ہے کہ ہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق دعاء کرسکتا ہے، کیونکہ ہر شخص کی ضرورت ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، ویسے زور سے دعاء کرنے میں بھی کراہت اور مضائقہ نہیں۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۹۷،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۲۷۲، کتب خانہ نعیمیہ۔ فتاویٰ محمودیہ:۶/۶۹۰،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)