انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اجارہ کے شرائط warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34226 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. (۱)اجارہ كرنےوالا عقل مند ہو ،بالغ ہو يا كم از كم معاملات كو سمجهنےوالا ہو، اور شئی كا مالك ہو۔ حوالہ وَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ (بخاري بَاب الطَّلَاقِ فِي الْإِغْلَاقِ وَالْكُرْهِ وَالسَّكْرَانِ ۳۱۵/۱۶) عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم - قَالَ :« لأَلْقِيَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ أُعْطِىَ أَحَدًا مِنْ مَالِ أَحَدٍ شَيْئًا بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسِهِ إِنَّمَا الْبَيْعُ عَنْ تَرَاضٍ ».(السنن الكبري للبيهقي باب مَا جَاءَ فِى بَيْعِ الْمُضْطَرِّ وَبَيْعِ الْمُكْرَهِ: ۱۱۴۰۳) بیع؛ اجارہ اور اعارہ وغیرہ تصرفات ہیں اور کسی چیز میں تصرف کرنے کا حق صرف اس کے مالک کوہےاور کسی کونہیں؛ جیسا کہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے اس لیے فقہاء کرام نے اجارہ میں بھی مالک ہونے یامالک کی اجازت پراجارہ کے صحیح ہونے کی شرط لگائی ہے۔ وَمِنْهَا الْمِلْكُ وَالْوِلَايَةُ فَلَا تَنْفُذُ إجَارَةُ الْفُضُولِيِّ لِعَدَمِ الْمِلْكِ ، وَالْوِلَايَةِ لَكِنَّهُ يَنْعَقِدُ مَوْقُوفًا عَلَى إجَازَةِ الْمَالِكِ عِنْدَنَا خِلَافًا لِلشَّافِعِيِّ كَالْبَيْعِ ،(بدائع الصنائع فصل في انواع شرائط ركن الاجارة: ۳۱۹/۹)۔ بند (۲) نيز اجارہ کے صحیح ہونے کے لیے شئی سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ اورکرایہ پر لینے والے کی طرف سے معاوضہ کی مکمل تعیین ہو، جیسے کسی نے کہا میرا یہ سامان فلاں جگہ تک پہنچا دو تو پچاس روپیہ دوں گا اس نے کہا ٹھیک ہے۔ حوالہ عن أبي سعيد الخدري ، وعن أبي هريرة، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : من استأجر أجيرا فليعلمه أجرته (مسند ابي حنيفة من استأجر أجيرا فليعلمه أجرته ۱۱۳) عَن أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَبِي سَعِيدٍ ، قَالاَ : مَنِ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَلْيُعْلِمْهُ أَجْرَهُ. و عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: قَالَ عُثْمَانُ : مَنِ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَلْيُبَيِّنْ لَهُ أَجْرَهُ.(مصنف ابن ابي شيبة من كرِه أن يستعمِل الأجِير حتّى يبيِّن له أجره ۳۰۳/۶) بند (۳)دونون فریق کی رضا مندی اورشئی کی منفعت کا حاصل ہونا ممکن ہو یہی وجہ ہے کہ اگر کوئی کہے کہ میں جنگل سے فلاں جانور لاکر تمہیں کرایہ پردوں گاتویہ درست نہیں ہوگا۔ حوالہ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ(النساء:۲۹) وَالْإِجَارَةُ تِجَارَةٌ ؛ لِأَنَّ التِّجَارَةَ تَبَادُلُ الْمَالِ بِالْمَالِ وَالْإِجَارَةُ كَذَلِكَ(بدائع الصنائع فصل في انواع شرائط ركن الاجارة۳۲۹/۹)مِنْهَا : أَنْ يَكُونَ الْمَعْقُودُ عَلَيْهِ وَهُوَ الْمَنْفَعَةُ مَعْلُومًا عِلْمًا يَمْنَعُ مِنْ الْمُنَازَعَةِ ، فَإِنْ كَانَ مَجْهُولًا يُنْظَرُ إنْ كَانَتْ تِلْكَ الْجَهَالَةُ مُفْضِيَةً إلَى الْمُنَازَعَةِ تَمْنَعُ صِحَّةَ الْعَقْدِ(بدائع الصنائع فصل في انواع شرائط ركن الاجارة ۳۳۰/۹) بند