انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شب آخر میں دعاء واستغفار حضرت ابودرداء ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص بھی دن میں ۲۷ مرتبہ ۲۵ مرتبہ مومن مردوں اورعورتوں کے لئے استغفار کرے گا وہ مستجاب الدعوات لوگوں میں ہوگا اور ان لوگوں میں ہوگا جن کے واسطے سے اہل زمین کو رزق دیا جاتا ہے۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۲۱۰،جامع الصغیر:۵۱۳۰،حصن ،طبرانی) فائدہ: کس قدر مختصر عمل ہے اور کتنی اہم نعمت کا باعث ہے کہ وہ مستجاب الدعوات ان بابرکت ہستیوں میں داخل ہوجائے گا جن کی دعائیں خصوصیت کے ساتھ قبول ہوتی ہیں اور ایسے مقرب لوگوں میں شامل ہوجائے گا جن کے طفیل زمین والوں کو رزق دیا جاتا ہے۔ استغفار کی صورت یہ ہے:اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِلْمُوْمِنِیْنَ وَالْمُوْمِنَاتِ حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص مستجاب الدعوات ہونا چاہتا ہو اور اس کی پریشانیاں دور ہوں، اسے چاہیے کہ غمزدہ پریشان حال لوگوں کی مدد کیا کرے، ایک دوسری روایت میں ہے کہ غمزدہ پریشان حال لوگوں کو خوش کردیا کرے۔ (مسند احمد:۲/۲۳،مجمع :۴/۱۳۶،جامع صغیر:۵۱۱) فائدہ: مطلب یہ ہے کہ پریشان حال غمزدہ رنجیدہ لوگوں کی خدمت کیا کرے،ان کی پریشانیوں کے دور کرنے میں مدد کرے گا تو وہ مستجاب الدعوات لوگوں میں جو بڑا افضل ترین مقام ہے شامل ہوجائے گا، آج ان جیسے اہم اعمال سے لوگ غافل ہیں، شرافت اور وقار کے خلاف اس میں سب کی اور عار محسوس کرتے ہیں،عبادت اورذکر کا شغل تو آسان معلوم ہوتا ہے،حالانکہ خدائے پاک کے نزدیک نوافل سے اس کی زیادہ اہمیت ہے کہ خدائے پاک تو محتاج نہیں مستغنی ہے بخلاف بندہ کے کہ وہ محتاج ہے،اسے مدد کی ضرورت ہے۔