انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابن زیاد سے گفتگو مسلم بن عمرو اورمسلم بن عقیل کی اس تلخ گفتگو کے بعد ایک نرم دل نے پانی کا پیالہ لیا، مگر زخموں کی کثرت سے مسلم کا ہر موئے بدن خوننابہ فشاں ہورہا تھا، اس لئے جیسے ہی گلاس منہ سے لگاتے تھے، خون سے بھرجاتا اورمسلم اسے ہٹا لیتے،تیسری مرتبہ گلاس لبوں سے لگا یاتو دو دانت جو مقابلہ میں اکھڑ گئے تھے اور خفیف سے اٹکے ہوئے تھے،گلاس کی ٹھیس لگتے ہی اس میں رہ گئے، مسلم نے گلاس لبوں سے ہٹا لیا اورکہا خدا کا شکر ہے،پانی پینا قسمت میں ہوتا تو یہ نوبت نہ آتی غرض اسی طرح تشنہ لب ابن زیاد کے سامنے پیش کئے گئے ،مسلم نے قاعدہ کے مطابق ابن زیاد کو سلام نہیں کیا، نگران نے ٹوکا امیر کو سلام نہیں کرتے؟ کہا اگر وہ قتل کرنا چاہتے ہیں تو سلام نہیں کروں گا اوراگر قتل کا ارادہ نہیں ہے تو بہت سے سلام لیں گے، ابن زیاد بولا، اپنی عمر کی قسم ضرور قتل کروں گا، مسلم نے کہا واقعی، ابن زیاد نے جواب دیا، ہاں واقعی، مسلم نے کہا اگر قتل ہی کرنا ہے تو پھر اپنے کسی قبیلہ والے سے کچھ وصیت کرنے کی مہلت دو ،ابن زیاد نے یہ درخواست قبول کرلی،اس وقت مسلم کے قریبی اعزہ میں عمر بن سعد پاس تھا، مسلم نے اس سے کہا میں تم سے ایک راز کی بات کہتا ہوں عمر بن سعد نے سننے سے انکار کیا، اس کے انکار پر ابن زیاد نے غیرت دلائی کہ اپنے ابن عم کو مایوس نہ کرنا چاہیے، (یہ طبری کی روایت ہے،دنیوری کا بیان ہے کہ عمر بن سعد نے یہ تمام وصیتیں نہایت خوشی سے سنیں اوران کے پورا کرنے کا پختہ وعدہ کیا۔) اس کے غیر ت دلانے پر عمر بن سعد مسلم کے پاس گیا، انہوں نے وصیت کی کہ میں نے کوفہ میں سات سو درہم قرض لئے تھے، میرے بعد انہیں ادا کرنا، اورمیری لاش لے کر دفن کردینا، حسینؓ آرہے ہوں گے ان کے پاس آدمی بھیج کر راستہ سے واپس کردینا ابن سعد نے ابن زیاد سے ان وصیتوں کے بارہ میں پوچھا اس نے کہا جو وصیت مال کے متعلق ہے اس کے بارہ میں تم کو پورا اختیار ہے جیسا چاہو کرو، حسینؓ کے بارہ میں میرا طرز عمل یہ ہے کہ اگر وہ یہاں نہ آئیں گے تو میں خواہ مخواہ ان کا تعاقب نہ کراؤں گااور اگر آگئے تو چھوڑ بھی نہیں سکتا، البتہ لاش کے بارہ میں تمہاری سفارش نہیں سنی جاسکتی جس نے ہماری اتنی مخالفت کی ہو اس کی لاش ہر گز اس طرز عمل کی مستحق نہیں ہے اورایک روایت یہ ہے کہ لاش کے متعلق بھی اس نے کہا کہ قتل کرنے کے بعد ہمیں اس سے بحث نہیں کہ اس کے ساتھ کیا کیا جائے۔ (طبری:۷/۲۶۵،۲۶۶)