انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خبرواحد کے لائق قبول ہونے میں قرآنی موقف قرآن کریم کی یہ آیت کہ فاسق کی روایت بغیر مزید تحقیق کے قابلِ قبول نہیں، بتلاتی ہے کہ اگروہ راوی فاسق نہ ہوتا تواس کی روایت لائق قبول تھی، اسلام میں اگرخبرواحد کا اعتبار نہ ہوتا توقرآن کریم فاسق کی روایت کوصرف فسق کی بناء پررد نہ کرتا، خبرواحد کی بناء پر بھی رد کرتا، خبرواحد کے لائق قبول ہونے پر امام بخاریؒ (۲۵۶ھ) نے قرآنی آیات سے استدلال کرتے ہوئے اس آیت کوبھی پیش کیا ہے، آپ لکھتے ہیں: "بَاب مَاجَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الْوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الْأَذَانِ وَالصَّلَاةِ وَالصَّوْمِ وَالْفَرَائِضِ وَالْأَحْكَامِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ﴿ فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَارَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ﴾ وَيُسَمَّى الرَّجُلُ طَائِفَةً لِقَوْلِهِ تَعَالَى ﴿ وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا﴾ فَلَوْ اقْتَتَلَ رَجُلَانِ دَخَلَ فِي مَعْنَى الْآيَةِ وَقَوْلُهُ تَعَالَى ﴿ إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا﴾ وَكَيْفَ بَعَثَ النَّبِيُّﷺ أُمَرَاءَهُ وَاحِدًا بَعْدَ وَاحِدٍ فَإِنْ سَهَا أَحَدٌ مِنْهُمْ رُدَّ إِلَى السُّنَّةِ"۔ (صحیح بخاری،كِتَاب أَخْبَارِالْآحَادِ،بَاب مَاجَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الْوَاحِدِ:صفحہ نمبر:۲۲/۲۰۶، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ: ایک سچے راوی کی خبراذان، نماز، روزہ اور فرائض واحکام کے بارے میں جائز ہونے کے باب میں جوکچھ آیا ہے اللہ تعالی کا فرمان کہ ہرفرقہ سے کیوں نہ ایک طائفہ نکلا کہ وہ دین میں تفقہ حاصل کرتے اور واپس لوٹ کر اپنی قوم کوڈراتے؛ تاکہ وہ بچ جاتے، ایک آدمی کوبھی طائفہ کہہ دیتے ہیں خدا تعالیٰ کا فرمانا ہے اگرمؤمنوں کے دوطائفے آپس میں لڑیں تواگر دوشخص بھی آپس میں لڑیں گے تووہ اس آیت کے تحت آئیں گے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے؛ اگرتمہارے پاس کوئی فاسق کوئی خبرلے کر آئے تواس کی تحقیق کرلیا کرو اور حضورﷺ نے کیسے اپنے امراء ایک ایک کرکے بھیجے، ان میں سے اگر کوئی بھول جائے توبات سنت کی طرف لوٹائی جائے گی۔