انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مسعر نامی جن کا قتل فاکہی نے اخبار مکہ میں عامر بن ربیعہ سے ابونعیم نے ابن عباس سے اور دوسرے محدثین نے عبدالرحمن بن عوف اور دیگر صحابہ سے روایت کی ہے ہ ایک مرتبہ مکہ کہ پہاڑ ابو قیس سے بلند آواز کے ساتھ چند اشعار اسلام کی برائی میں سنے گئے ،یہ جن کی آواز تھی اس میں یہ مضمون بھی تھا کہ مسلمانوں کو مارڈالو شہر سے نکال دو، بت پرستی مت چھوڑو ،کفار بہت خوش ہوئے اور اترا کر کہنے لگے کہ غیب سے بھی تمہارے قتل کرنے اور شہر بدر کرنے کا حکم ہوتا ہے، مسلمانوں کواس سے بڑا صدمہ ہوا، نبی کریمﷺکی خدمت میں یہ واقعہ بیان کیا گیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ تم اطمینان رکھو یہ آواز مسعر نامی جن کی تھی بہت جلد اللہ اس کو سزا دےگا ،تیسرے دن آنحضورﷺ نے مسلمانوں کو خوشخبری دی کہ آج ایک بہت بڑا جن سحح نامی میرے پاس آکر مسلمان ہوا میں نے اس کا نام عبداللہ رکھا اس نے مجھ سے مسعر کو قتل کرنے کی اجازت چاہی اور میں نے اجازت دےدی آج مسعر مارا جائےگا ،مسلمان خوش ہوکر انتظارمیں تھے شام کے وقت اسی پہاڑ سے چند اشعار بلند آواز کے ساتھ آئے جن کا مضمون یہ تھا کہ ہم نے مسعر کو اس وجہ سے قتل کردیا کہ اس نے سرکشی کی حق کی توہین کی اور برائیوں کا راستہ بنایا اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں بے ادبی کی میں نے ایک چمکتی ہوئی تلوار سے اس کا کام تمام کردیا۔