انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بات کے لائق اعتماد ہونے کا قرآنی نظریہ قرآن کریم میں براہِ راست تواس پر بحث نہیں ملتی کہ نقل وروایت کن اصولوں سے لائق اعتماد بنتی ہے؛ لیکن حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ رب العزت کی باتیں آگے حضورِاکرمﷺ تک نقل کیں، توقرآن کریم نے اس باب میں حضرت جبرئیل کی چندصفات کا خصوصی ذکر فرمایا، یہ صفات ایک راوی کی حیثیت سے ہمارے لیے رہنمائے اُصول ہیں، جبرئیل امین بے شک معصوم ہیں، ان سے نقل روایت میں کسی غلطی کا احتمال نہیں؛ لیکن امت کونقل روایت کے رہنمائے اُصول دینے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی ان صفات کا بھی ذکر فرمادیا: "عَلَّمَهُ شَدِيدُ الْقُوَىo ذُومِرَّةٍ فَاسْتَوَىo وَهُوَبِالْأُفُقِ الْأَعْلَى"۔ (النجم:۵،۷) ترجمہ:سکھایا اسے سخت قوتوں والے نے، زور آورطاقت ور نے؛ پھرسامنے سیدھا بیٹھا اور وہ آسمان کے اُونچے کنارے پر تھا۔ پھرسورۂ تکویر میں اللہ رب العزت نے جبرئیل امین کی صفات کے ساتھ اگلے راوی جناب رسالت مآبﷺ کا بھی آپ سے اتصال بیان فرمایا، آپ کی قوی ذہنی قوت بیان کی اور دونوں کے مابین اتصال اور ملاقات کا اثبات فرمایا؛ یوں کہئے قرآن کریم نے ان صفات میں روایت کے تقریباً تمام رہنما اصول بیان کردیئے۔ "إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍo ذِي قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَكِينٍo مُطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍo وَمَاصَاحِبُكُمْ بِمَجْنُونٍo وَلَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِo"۔ (التکویر:۱۹۔۲۳) ترجمہ:بے شک یہ بات ہے ایک معزز بھیجے ہوئے کی (یعنی جبرئیل امین کی) جوقوت والا، عرش کے مالک کے پاس مجلس پانے والا ہے، سب کا مانا ہوا ہے اور پھروہاں اعتماد یافتہ ہے اور اس نے دیکھا ہے اسے (اس فرشتہ کو) آسمان کے کھلے کنارے کے پاس۔ شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "قرآن کریم جواللہ کےپاس سے ہم تک پہنچا ہے، اس میں دوواسطے ہیں، ایک وحی لانے والا فرشتہ (جبرئیل علیہ السلام) اور دوسرا واسطہ جناب پیغمبرعربیﷺ ، دونوں کی صفات وہ ہیں جن کے معلوم ہونے کے بعد کسی قسم کا شک وشبہ قرآن کے صادق اور مُنَزَّلْ مِنَ اللہِ ہونے میں نہیں رہتا کسی روایت کے صحیح تسلیم کرنے کے لیے اعلیٰ سے اعلیٰ راوی وہ ہوتا ہے جواعلیٰ درجہ کا ثقہ، عادل، ضابطہ، حافظہ اور امانت دار ہو، جس سے روایت کرے اس کے پاس عزت وحرمت سے رہتا ہو، بڑے بڑے معتبر ثقات اس کی امانت وغیرہ پر کلی اعتماد رکھتے ہوں اور اسی لیے اس کی بات بے چوں وچرا مانتے ہوں، یہ تمام صفات جبرئیل میں موجود ہیں"۔ (تفسیر عثمانی:۷۶۲)