انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سود اور نصوص شرعیہ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34226 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. سود سے متعلق نصوص شرعیہ میں سخت سے سخت وعیدات آئی ہیں،اسی لیےحضرت عمرؓ فرمایا کرتے تھے کہ سود اور شبہ سود سے بچو۔ حوالہ (ابن ماجه بَاب التَّغْلِيظِ فِي الرِّبَا ۲۲۶۷) بند صحابہ کرام مقروض (قرض لینے والے) کا ہدیہ قبول کرنے اوراس کی سواری سے کچھ دیر کے لیے فائدہ اٹھانے سے بھی پرہیز کرتے تھے چنانچہ حضرت انسؓ سےمروی ہے: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قرض دے اور مقروض اسے کوئی طشت بھیجے یا اپنی سواری پر سوار کرے تواسے قبول نہ کرے اور سوارنہ ہو الّا یہ کہ قرض لینے سے پہلے بھی ان میں یہ لین دین رہا ہو۔ حوالہ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى يَحْيَى قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَقُلْتُ : يَا أَبَا حَمْزَةَ الرَّجُلُ مِنَّا يُقْرِضُ أَخَاهُ الْمَالَ فَيُهْدِى إِلَيْهِ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : إِذَا أُقْرِضَ أَحَدُكُمْ قَرْضًا فَأَهْدَىَ إِلَيْهِ طَبَقًا فَلاَ يَقْبَلْهُ أَوْ حَمَلَهُ عَلَى دَابَّةٍ فَلاَ يَرْكَبْهَا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ قَبْلَ ذَلِكَ (السنن الكبري للبيهقي باب كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةٍ فَهُوَ رِبًا ۱۱۲۵۳)بند بہر حال سود کے سلسلہ میں آپ ﷺ کا جو اصولی ارشاد منقول ہے وہ یہ ہے کہ سونا سونے کے بدلہ، چاندی چاندی کے، گیہوں گیہوں کے، اور جو جو کے، کھجور کھجور کے اور نمک نمک کے بدلے برابر اور نقد بیچا جائے، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ کا مطالبہ کیا وہ سود کا مرتکب ہوا۔ حوالہ (مسلم بَاب الصَّرْفِ وَبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَقْدًا۲۹۶۹)بند