انوار اسلام |
س کتاب ک |
جمعہ میں فرض وسنت کی نیت كيسے كریں؟ پہلے تویہ بات ذہن میں رکھیں کہ نیت اصل میں دل کے پختہ ارادہ کا نام ہے، نیت کے لیے زبان سے اظہار ضروری نہیں، جب آپ جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے مسجد گئے اور نماز پڑھنے کی غرض سے کھڑے ہوئے اور آپ کی ایسی کیفیت ہے کہ کوئی شخص آپ سے پوچھ لے کہ آپ کیا پڑھ رہے ہیں؟ توآپ بلاتامل جواب دے سکیں کہ میں نمازِ جمعہ ادا کررہا ہوں توا س کا مطلب یہ ہے کہ نمازِ جمعہ کی نیت آپ کے دل میں موجود ہے، بس اسی قدر کافی ہے؛ بہرِحال جمعہ کے لیے جمعہ ہی کی نیت کرنا ضروری ہے، مشہور حنفی فقیہ علامہ حلبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کَذَا یَنْوِیْ صَلَاۃَ الْجُمْعَۃِ وَصَلَاۃَ الْعِیْدِ أَیْ یَشْتَرِطُ فِیْھَا التَّعِیِّینِ۔ (کبیری:۲۴۷) سنتوں کے سلسلہ میں اُصول یہ ہے کہ اس کے دُرست ہونے کے لیے متعین طور پراس کی نیت کرنا ضروری نہیں، آپ جمعہ کی سنت کی نیت کرلیں، نفل کی نیت سے پڑھ لیں، یاصرف نماز کی نیت کرلیں، کافی ہے، علامہ ابن نجیم مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وَالصَّحِيحُ الْمُعْتَمَدُ عَدَمُ الِاشْتِرَاطِ وَعِنْدَنَا تَصِحُّ بِنِيَّةِ النَّفْلِ وَبِمُطْلَقِ النِّيَّةِ ۔ (الأشباہ والنظائر مع الحموی:۱/۱۲۰، کراچی) البتہ سنت ظہر کی نیت نہ کرے، یہ بہتر ہے، نفل نمازوں کے بارے میں اتفاق ہے کہ محض نماز کی نیت کرلینا ہی کافی ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۶۴،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)