انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۴)ابوسعید حسن بن ابی الحسنؒ (۱۱۰ھ) یسارالبصری حافظ ذہبیؒ نے امام حسن بصریؒ کا الامام اور شیخ الاسلام کہہ کر تعارف کرایا ہے، آپؒ نے حضرت عثمانؓ، عمران بن حصینؓ، مغیرہ بن شعبہؓ، عبدالرحمن بن سمرہؓ، سمرہ بن جندبؓ، حضرت ابن عمرؓ، حضرت جابرؓ اور دیگر کئی صحابہؓ سے احادیث سنی ہیں، آپؒ سے قتادہ بن دعامہؒ، ایوبؒ، ابن عونؒ، یونسؒ، خالدالحذاءؒ، ہشام بن حسانؒ، حمیدالطویلؒ، جریر بن حازم، ربیع بن الصبیح اور ابان بن یزید وغیرہم نے روایات لی ہیں، امام حسن بصری ثقہ، حجۃ، مامون، عابد وزاہد اور کثیرالعلم ہیں، حظیب تبریزی لکھتے ہیں: "ہوامام وقتہ فی کل فن وعلم وزھد وورع وعبادۃ"۔ (تذکرہ:۱/۶۷) ترجمہ: آپ اپنے وقت میں ہرفن اورہرعلم کے امام تھے، زہد پرہیزگاری اور عبادت میں بھی۔ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: "حافظ، علامہ، من بحورالعلم، فقیہ النفس، کبیرالشان عدیم النظیر ملیح التذکیر، بلیغ الموعظۃ رأس فی انواع الخیر"۔ (تذکرہ:۱/۶۷) ترجمہ:حافظ تھے، علامہ تھے، علم کے سمندر تھے، فقیہ النفس تھے بڑی شان تھی، ان کی نظیر نہ تھی، وعظ بہت اچھا کہتے، نصیحت مؤثر ہوتی، انواع خیر کا مرکز تھے۔ البتہ آپ کی مرسل روایات کو محدثین نے قبول نہیں کیا "وماارسلہ فلیس ہو حجۃ" مشہور بات چلی آتی ہے کہ آپ کی مرسل روایت حجت نہیں۔