انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اعتکاف کی حالت میں مسجد سے نکلنے کے جائز اعذار warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. وہ اعذار جن کی وجہ سے (اعتکاف کی حالت میں)مسجد سے نکلنا مباح ہوتا ہے تین ہیں۔ (۱) طبعی اعذار جیسے پیشاب، پائخانہ اور غسل جنابت۔ مُعْتَکِف غسل جنات کیلئے پیشاب وغیرہ کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے مسجد سے اس شرط کے ساتھ نکل سکتا ہے کہ مسجد کے باہر ضرورت پورا کرنے کے بقدر ہی کھڑا ہو۔حوالہ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اعْتَكَفَ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ فَأُرَجِّلُهُ وَكَانَ لَا يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ (مسلم، بَاب جَوَازِ غَسْلِ الْحَائِضِ رَأْسَ زَوْجِهَا وَتَرْجِيلِهِ وَطَهَارَةِ سُؤْرِهَا ۴۴۵) بند (۲)اعذار شرعیہ جیسے نماز جمعہ، جبکہ وہ ایسی مسجد میں اعتکاف کررہا ہو جس میں جمعہ نہ ہوتی ہو۔حوالہ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ (ابوداود ۲۱۱۵) عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ :إِذَا اعْتَكَفَ الرَّجُلُ فَلْيَشْهَد الْجُمُعَةَ (مصنف ابن ابي شيبة مَا قَالُوا فِي الْمُعْتَكِفِ ، مَا لَهُ إذَا اعْتَكَفَ مِمَّا يَفْعَلُهُ ۸۷/۳) بند (۳)ضروری اعذار جیسے اگر وہ اسی مسجد میں رہتا ہے تو اس کی جان یا اس کے مال کے بارے میں اُسے خدشہ ہو۔البتہ اعتكاف فاسد ہوجانے كی صورت میں ايك دن كے اعتكاف كی قضا لازم ہوگی۔ حوالہ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ أَوْ قَتْلُ النَّفْسِ شُعْبَةُ الشَّاكُّ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ (مسند احمد مسند عبد الله بن عمرو رضى الله تعالى عنهما ۶۸۸۴) عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ السُّنَّةُ عَلَى الْمُعْتَكِفِ أَنْ لَا يَعُودَ مَرِيضًا وَلَا يَشْهَدَ جَنَازَةً وَلَا يَمَسَّ امْرَأَةً وَلَا يُبَاشِرَهَا وَلَا يَخْرُجَ لِحَاجَةٍ إِلَّا لِمَا لَا بُدَّ مِنْهُ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا بِصَوْمٍ وَلَا اعْتِكَافَ إِلَّا فِي مَسْجِدٍ جَامِعٍ (ابوداود ۲۱۱۵) عن الزهري قال :إذا حاضت المرأة وهي معتكفة ، خرجت إلى بيتها ، فإذا طهرت قضت ذلك (مصنف عبد الرزاق باب جوار المرأة: ۳۶۸/۴) فَيَقْضِي الْيَوْمَ الَّذِي أَفْسَدَهُ لِاسْتِقْلَالِ كُلِّ يَوْمٍ بِنَفْسِهِ (رد المحتار باب الاعتكاف: ۶۸/۸)۔ بند اسی طرح جب مسجد منہدم ہوجائے تو وہ اس مسجد سے اس شرط کے ساتھ نکلے کہ وہ فوراً اعتکاف کی نیت سے دوسری مسجد چلا جائے گا۔حوالہ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ (محمد:۳۳) بند مسئلہ: معتکف کھاسکتا ہے اور پی سکتا ہے ، ضرورت کی چیز خرید نے کیلئے ، کسی چیز کو فروخت بھی کرسکتا ہے ، مگر بیچی جانے والی چیز کو مسجد میں نہیں لاسکتا۔حوالہ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا (البقرة:۱۸۷) عَنْ عَائِشَةَ … وَالسُّنَّةُ فِى الْمُعْتَكِفِ :أَنْ لاَ يَخْرُجَ إِلاَّ لِحَاجَتِهِ الَّتِى لاَ بُدَّ مِنْهَا وَلاَ يَعُودَ مَرِيضًا ، وَلاَ يَمَسَّ امْرَأَتَهُ ، وَلاَ يُبَاشِرَهَا(السنن الكبري للبيهقي باب الْمُعْتَكِفِ يَخْرُجُ مِنَ الْمَسْجِدِ الخ ۸۸۵۵) مذکورہ آیت وحدیث میں معتکف کوجن چیزوں سے منع کیا گیا ہے کھانا پینا ان ممنوع چیزوں میں سے نہیں ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ کھانا اور پینا انسان کی ضروریات میں سے ہے؛ اس لیے معتکف کھاسکتا ہے اور پی بھی سکتا ہے۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبَيْعِ وَالِابْتِيَاعِ وَعَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسَاجِدِ (ابن ماجه بَاب مَا يُكْرَهُ فِي الْمَسَاجِدِ ۷۴۱) عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عَلِيًّا أَعَانَ جَعْدَةَ بْنَ هُبَيْرَةَ بِسَبْعِ مِئَة دِرْهَمٍ مِنْ عَطَائِهِ فِي ثَمَنِ خَادِمٍ لَهُ ، فَسَأَلَهُ :هَلَ ابْتَعْتَ خَادِمًا ؟ قَالَ :أَنَا مُعْتَكِفٌ ، قَالَ :وَمَا عَلَيْك لََوْ أَتَيْتَ السُّوقَ ، فَابْتَعْت خَادِمًا. (مصنف ابن ابي شيبة مَا قَالُوا فِي الْمُعْتَكِفِ يَشْتَرِي وَيَبِيعُ ۹۳/۳)۔ بند